بے نیازانہ ہمیشہ کی طرح ملتا ہے
بے نیازانہ ہمیشہ کی طرح ملتا ہے
اہل ِ دل سے بھی وہ دنیا کی طرح ملتا ہے
کوچہ ء یار میں حیراں ہوں کہ کس کو دیکھوں
ہر کوئی نقش ِ کف ِ پا کی طرح ملتا ہے
ہم وہاں ہیں کہ جہاں چشم کشائی کا صلہ
آنکھ کو زخم ِ تماشہ کی طرح ملتا ہے
ہر ستمگر کے محبت بھرے لہجے پہ نہ جا
کبھی صحرا بھی تو دریا کی طرح ملتا ہے
اب ہمیں خواہش ِ درماں جو نہیں ہے تو فراز
جو بھی ملتا ہے مسیحا کی طرح ملتا ہے
بے نیازانہ ہمیشہ کی طرح ملتا ہے
اہل ِ دل سے بھی وہ دنیا کی طرح ملتا ہے
کوچہ ء یار میں حیراں ہوں کہ کس کو دیکھوں
ہر کوئی نقش ِ کف ِ پا کی طرح ملتا ہے
ہم وہاں ہیں کہ جہاں چشم کشائی کا صلہ
آنکھ کو زخم ِ تماشہ کی طرح ملتا ہے
ہر ستمگر کے محبت بھرے لہجے پہ نہ جا
کبھی صحرا بھی تو دریا کی طرح ملتا ہے
اب ہمیں خواہش ِ درماں جو نہیں ہے تو فراز
جو بھی ملتا ہے مسیحا کی طرح ملتا ہے