جاؤ کہ مجھے یقین نہیں ہے
تم اب کے گئے تو آ سکو گے
دھلیز سے اَک قدم اُتر کر
وہ راہ گزار منتظر ہے
جِس پر جو کوئی چلا گیا ہے
قدموں کے نشاں بچھا گیا ہے
فرقت کے دئیے جلا گیا ہے
This site uses cookies to help personalise content, tailor your experience and to keep you logged in if you register.
By continuing to use this site, you are consenting to our use of cookies.