جب وہ مجھ سے کلام کرتا ہے
دھڑکنوں میں قیام کرتا ہے
لاکھ تجھ سے ہے اختلاف مگر
دل ترا احترام کرتا ہے
دن کہیں بھی گزار لے یہ دل
تیرے کوچے میں شام کرتا ہے
ہاتھ تھاما نہ حال ہی پوچھا
یوں بھی کوئ سلام کرتا ہے
وہ فسوں کار اس قدر ھے شیبی
بیٹھے بیٹھے غلام کرتا ہے.
الماس شیبی
دھڑکنوں میں قیام کرتا ہے
لاکھ تجھ سے ہے اختلاف مگر
دل ترا احترام کرتا ہے
دن کہیں بھی گزار لے یہ دل
تیرے کوچے میں شام کرتا ہے
ہاتھ تھاما نہ حال ہی پوچھا
یوں بھی کوئ سلام کرتا ہے
وہ فسوں کار اس قدر ھے شیبی
بیٹھے بیٹھے غلام کرتا ہے.
الماس شیبی