دودھ کا دودھ پانی کا پانی

  • Work-from-home

Aks_

~ ʍɑno BɨLii ~
Hot Shot
Aug 2, 2012
44,916
17,651
1,113
دودھ کا دودھ پانی کا پانی
اس کہاوت کا مطلب ہے انصاف ہونا اور یہ ایسے موقع پر بولی جاتی ہے جب سچ اور جھوٹ الگ ہوجائیں اور کسی کو اس کے اچھے یا برے کام کا بدلا ملے۔
اس کا قصہ یوں ہے کہ ایک گوالا بڑا بے ایمان تھا اور دودھ میں پانی ملا کر بیچا کرتا تھا۔ بہت جلد اس نے اچھے خاصے پیسے جمع کر لئے۔ ایک روز اس نے ساری رقم ایک تھیلی میں ڈالی اور اپنے گاؤں کی طرف چلا۔ گرمی کا موسم تھا۔ پسینہ چوٹی سے ایڑی تک بہہ رہا تھا۔ گوالے کے راستے میں ایک دریا پڑا۔ اس نے سوچا چلو نہا لیتے ہیں۔ رپوں کی تھیلی اس نے ایک درخت کے نیچے رکھی۔ تھیلی پر کپڑے ڈال دئیے اور لنگوٹ کس کر پانی میں کود پڑا۔ اس علاقے میں بندر بہت پائے جاتے تھے۔ اتفاق کی بات ایک بندر درخت پر چڑھا یہ ماجرا دیکھ رہا تھا۔ گوالے کے پانی میں اترتے ہی بندر درخت سے اترا اور رپوں کی تھیلی لے کر درخت کی ایک اونچی شاخ پر جا بیٹھا۔ گوالا پانی سے نکلا اور بندر کو ڈرانے لگا، لیکن بندر نے تھیلی کھولی اور رپے ایک ایک کر کے ہوا میں اڑانے لگا۔ درخت دریا کے کنارے سے بہت قریب تھا اور رپے اڑا اڑا کر پانی میں گرنے لگے۔ گوالے نے رپوں کو پکڑنے کی بہت کوشش کی، لیکن پھر بھی آدھے رپے پانی میں جا گرے۔ راستہ چلتے لوگ جو گوالے کی بے ایمانی سے واقف تھے اور یہ تماشہ دیکھنےجمع ہوگئے تھے گوالے کی چیخ و پکار سن کر کہنے لگے، "دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوگیا۔" یعنی گوالے نے جو آدھے پیسے دودھ میں پانی ملا کر بے ایمانی سے کمائے تھے وہ پانی میں مل گئے۔
 
Top