وہ کیسا شعبدہ گر تھا
جو مصنوعی ستاروں
اور نقلی سورجوں کی
ایک جھلک دکھلا کے
میرے سادہ دل لوگوں
کی آنکھوں کے دئیے
ہونٹوں کے جگنو
لے گیا
اور اب یہ عالم ہے
کہ میرے شہر کا
ہر اک مکاں
اک غار کی مانند
محروم ِ نوا ہے
اور ہنستا بولتا ہر شخص
اِک دیوار ِ گریہ ہے
This site uses cookies to help personalise content, tailor your experience and to keep you logged in if you register.
By continuing to use this site, you are consenting to our use of cookies.