زرد پتوں کو پہن لو
بہاروں سے بھری لڑکی
چلو اب زرد پتوں کو پہن لو
اپاہج موسموں کے درد
اپنی مانگ میں بھر لو
کسی کی یاد کی بیساکھیوں کو اب شریکِ زندگی کر لو
جو ہر رت میں مچلتے تھے
وہ پاؤں کٹ گئے شاخِ تمنا کے
بہاروں سے بھری لڑکی
چلو اب ٹوٹے خوابوں کی خزاں کو
اوڑھ کر ہی جی لیا جائے
جو پھولوں کی طرح کھلتے تھے لب
انہیں اب سی لیا جائے
ہر اک خواہش ، ہر اک آنسو ، ہر اک جذبہ
بدن کے بند کمرے میں کہیں رکھ کر
مقفل کر دیا جائے
٭٭٭
بہاروں سے بھری لڑکی
چلو اب زرد پتوں کو پہن لو
اپاہج موسموں کے درد
اپنی مانگ میں بھر لو
کسی کی یاد کی بیساکھیوں کو اب شریکِ زندگی کر لو
جو ہر رت میں مچلتے تھے
وہ پاؤں کٹ گئے شاخِ تمنا کے
بہاروں سے بھری لڑکی
چلو اب ٹوٹے خوابوں کی خزاں کو
اوڑھ کر ہی جی لیا جائے
جو پھولوں کی طرح کھلتے تھے لب
انہیں اب سی لیا جائے
ہر اک خواہش ، ہر اک آنسو ، ہر اک جذبہ
بدن کے بند کمرے میں کہیں رکھ کر
مقفل کر دیا جائے
٭٭٭