زندگی کی راہوں میں رنج و غم کے میلے ہیں

  • Work-from-home

nizamuddin

Senior Member
Jan 10, 2015
775
280
113
karachi
زندگی کی راہوں میں رنج و غم کے میلے ہیں

بھیڑ ہے قیامت کی پھر بھی ہم اکیلے ہیں

گیسوؤں کے سائے میں ایک شب گزاری تھی

آج تک جدائی کی دھوپ میں اکیلے ہیں

سازشیں زمانے کی کام کرگئیں آخر

آپ ہیں اُدھر تنہا، ہم اِدھر اکیلے ہیں

کون کس کا ساتھی ہے، ہم تو غم کی منزل ہیں

پہلے بھی اکیلے تھے، آج بھی اکیلے ہیں

اب تو اپنا سایہ بھی کھوگیا اندھیروں میں

آپ سے بچھڑ کے ہم کس قدر اکیلے ہیں

(صبا افغانی)
 
Top