متاع لوح و قلم چھن گئی تو کیا غم ہے
کہ خون دل میں ڈبو لی ہیں انگلیاں میں نے
زبان پہ مہر لگی ہے تو کیا، کہ رکھ دی ہے
ہر ایک حلقہء زنجیر میں زباں میں نے !
(فیض احمد فیض صاحب مرحوم)
کہ خون دل میں ڈبو لی ہیں انگلیاں میں نے
زبان پہ مہر لگی ہے تو کیا، کہ رکھ دی ہے
ہر ایک حلقہء زنجیر میں زباں میں نے !
(فیض احمد فیض صاحب مرحوم)