ملٹی نیشنل خواہشیں

  • Work-from-home

Huma20

Newbie
Aug 4, 2011
315
24
0
Islamabad

1948ء میں ہم نے ایک فریج خریدا،کیونکہ میری بیوی کہتی تھی کہ فریج ضرور لینا یہ دُنیا کی سب سے قیمتی اور اعلٰیٰ درجے کی چیز ہے- ہمارے خاندان میں کسی کے پاس فریج نہیں تھا- وہ ہمارے گھر سالم تانگے کروا کر فریج دیکھنے آتے تھے کہ سُبحان اللہ کیا کمال کی چیز ہے- میری بیوی انہیں دکھاتی تھی کہ دیکھو ڈھکنا کُھلا ہے اور اس میں ساری چیزیں پڑی ہیں اور ان پر روشنی پڑ رہی ہے- ساری چیخیں مارتی تھیں کہ آپا جی بتّی جلتی رہے گی- تو وہ کہتی” ہے ہے! جب دروازہ بند ہوگا توبتّی خود بخود بجھ جائے گی- اس میں یہ کمال ہے-“ تو وہ ساری بیچاریاں دست بستہ ہو کر ڈر کے پیچھے ہو کر کھڑی ہو جاتیں- میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ یہ فریج تو آ گیا ہے اس کے ساتھ کی ساری نیگٹیؤ چیزیں بھی آئیں گی- اُس نے کہا، نہیں یہ بڑی مُفید چیز ہے-
اگلے روز عید تھی- جب میں نمازِ عید پڑھ کے صوفی غلام مُصطفٰی تبسّم کے گھر کے آگے سے گُزرا تو گھروں میں صفائی کرنے والی دو بیبیاں جا رہی تھیں، میں اُن کے پیچھے پیچھے چل رہا تھا- ایک نے دوسری سے پوچھا کہ اس بی بی نے تجھے کتنا گوشت دیا ہے- تو اُس نے کہا، دفع دُور! اُس نے ٹھنڈی الماری خرید لی ہے، سارا بکرا کاٹ کے اندر رکھ دیا ہے، کچھ بھی نہیں دیا- اب آپ لوگ میرا بندوبست کرو کہ میں اپنے آپ کو کیسے بچاؤں-
زاویہ دوم، باب: ملٹی نیشنل خواہشیں سے اقتباس
 
Top