میں عرصۂ دراز سے خود میں اسیر ہوں
تنہائیوں کی قید سے اب تو رہائی دے
ایسا نہ ہو انا میں گزر جائے زندگی
پھر سے تو میرے ہاتھ میں دستِ حنائی دے
(ارشاد دہلوی)
تنہائیوں کی قید سے اب تو رہائی دے
ایسا نہ ہو انا میں گزر جائے زندگی
پھر سے تو میرے ہاتھ میں دستِ حنائی دے
(ارشاد دہلوی)