ہم سنائیں تو کہانی اور ہے

  • Work-from-home

selfish_man

Senior Member
Oct 14, 2013
779
213
43
29
karachi
ہم سنائیں تو کہانی اور ہے
یار لوگوں کی زبانی اور ہے

چارہ گر روتے ہیں تازہ زخم کو
دل کی بیماری پرانی اور ہے

جو کہا ہم نے وہ مضمون اور تھا
ترجماں کی ترجمانی اور ہے

ہے بساطِ دل لہو کی اک بوند
چشمِ پر خوں کی روانی اور ہے

نامہ بر کو کچھ بھی ہم پیغام دیں
داستاں اس نے سنانی اور ہے

آبِ زمزم دوست لائے ہیں عبث
ہم جو پیتے ہیں‌ وہ پانی اور ہے

سب قیامت قامتوں کو دیکھ لو
کیا مرے جاناں کا ثانی اور ہے

شاعری کرتی ہے اک دنیا فراز
پر تری سادہ بیانی اور ہے


 
Top