منافقین کی بات ہورہی ہے- وہ برے برے کام کفر و نفاق کیا کرتے تھے- پھر اپنے بچاؤ کے لئے جھوٹی قسمیں کھا لیا کرتے تھے تاکہ مسلمان ان سے تعرض نہ کریں-
بعض روایت میں ہے کہ آیت14 عبداللہ بن ابیّ اور عبداللہ بن نبتل منافق کے بارے میں نازل ہوئی‘ ایک روز نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے صحابہ سےفرمایا کہ اب تمہارے پاس ایک ایسا شخص آنے والا ہے جس کا قلب‘ قلب جبّار ہے اور جو شیطان کی آنکھ سے دیکھتا ہے- اس کے بعد ہی عبداللہ بن نَبتل داخل ہوا تھا- آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس سے فرمایا تھا کہ تم اور تمہارے ساتھی مجھے کیوں گالیاں دیتے ہو؟
اس نے حلف کرکے کہا کہ میں ایسا نہیں کیا‘ پھر اپنے ساتھیوں کو بھی بلا لیا انہوں نے بھی جھوٹا حلف کر لیا‘ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں اس جھوٹ کی خبر دی- (قرطبی) ر--
This site uses cookies to help personalise content, tailor your experience and to keep you logged in if you register.
By continuing to use this site, you are consenting to our use of cookies.