سورہ حشر کی آیت میں یہود پر دنیا میں جلاوطنی اور آخرت کے عذاب کا ذکر ہے- قبیلہ بنو نضیر نے آنحضرت صلی اللہ علیہ و الہ وسلّم س کی جان لینے کی سازش کی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ و الہ وسلّم پر اوپر سے پتھر گرادیا جائے‘ آپ صلی اللہ علیہ و الہ وسلّم کو فوراٌ بذریعہ وحی اطلاع ہو گئی تھی - آپ وہاں سے اٹھ کر واپس تشریف لے آئے تھے- اور ان کو کہلا دیا تھا کہ تم نے عہد شکنی کرکے معاہدہ صلح توڑ دیا ہے‘ اس لئے اب تم کو دس دن کی مہلت دی جاتی ہے کہ تم جہاں چاہو چلے جاؤ‘ اس مدت کے بعد اگر کوئی نظر آیا تو اس کی گردن مار دی جائے گی-
عبداللہ بن ابیّ کی شہ پر یہ لوگ اڑ گئے آنحضرت صلی اللہ علیہ و الہ وسلّم کو کہلادیا کہ وہ کہیں نہیں جائیں گے- آپ سے جو ہوسکے کرلیجئے- آپ صلی اللہ علیہ و الہ وسلّم ان کا محاصرہ کر لیا‘ آخر تنگ آکر انہوں نے جلا وطن ہونا منظور کر لیا-
ان کو رعایت تھی کہ جتنا سامان وہ چاہیں‘ علاوہ ہتھیار کے‘ اپنے ساتھ لیجا سکتے ہیں- انہوں نے اپنے ہاتھوں سے اپنے گھروں کے کواڑ اور تختے اکھاڑ ڈالے- آیت میں اس طرف اشارہ کہ اپنے ہاتھوں سے اپنے گھر خود اجاڑنے لگے-
عبداللہ بن ابیّ کی شہ پر یہ لوگ اڑ گئے آنحضرت صلی اللہ علیہ و الہ وسلّم کو کہلادیا کہ وہ کہیں نہیں جائیں گے- آپ سے جو ہوسکے کرلیجئے- آپ صلی اللہ علیہ و الہ وسلّم ان کا محاصرہ کر لیا‘ آخر تنگ آکر انہوں نے جلا وطن ہونا منظور کر لیا-
ان کو رعایت تھی کہ جتنا سامان وہ چاہیں‘ علاوہ ہتھیار کے‘ اپنے ساتھ لیجا سکتے ہیں- انہوں نے اپنے ہاتھوں سے اپنے گھروں کے کواڑ اور تختے اکھاڑ ڈالے- آیت میں اس طرف اشارہ کہ اپنے ہاتھوں سے اپنے گھر خود اجاڑنے لگے-