Ikhlaqiat Islami Sazaein Aur Islami-o-gher'islami Insan

  • Work-from-home

dr maqsood hasni

Senior Member
Aug 11, 2008
943
286
1,163
72
kasur, pakistan

  • اسلامی سزاءیں اور اسلامی و غیر اسلامی انسان


مجھ سے سوال کیا گیا کہ مغرب میں اسلامی سزاؤں کو غیرانسانی سمجھا جاتا ہے۔ یہ سوال کسی اسلام پرعمل پیرا مولوی مفتی یا شیخ سے کیا جاتا تو وہ یقینا درست جواب دیتا۔ میں دوسروں کی طرح اسلام کو ماننے والا ہوں ہاں رائ کے دانے برابر سہی عمل کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ چونکہ سوال کیا گیا ہے اس لیے جواب عرض کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔


مغرب کا موقف سولہ آنے درست ہے۔ اسلام کی سزاءیں ان کے حوالہ سے ظلمانہ اورغیرانسانی ہیں ان پر عمل نہ ہونا ہی بہتر اور انصاف ہے۔ یہ سزاءیں اسلام کے انسان کے لیے ہیں۔ اسلام کے انسان کا خدا الله ہے۔ اسلام زبانی کلامی کی چیز نہیں۔ نماز پڑھ لی رزہ رکھ لیا حج کر لیا شلوار اوپر کر لی فرقے کی شرع کے مطابق دازھی رکھ لی تو سمچھ لیا گیا کہ جی میں مسلمان ہو گیا۔ یہ سب کچھ اسلام میں ہے اسلام نہیں۔ اسلام اول تا آخر عمل کا نام ہے۔ اسلام کا انسان مغرب اور اس کے پیروکاروں سے قطعی الگ تر اور مختلف انسان ہے۔ اسلام کا انسان کسی کی حق تلفی نہیں کرتا اور ناہی وہ کسی جان پر ظلم اور زیادتی کرتا ہے۔

اسلام کا انسان الله پر پختہ یقین رکھتا ہے۔ اس کا الله الہ اور وہ اپنی ذات میں یکتا اور مختار کل ہے۔
اس کی مخلوق بھوکی نہیں سوتی۔ وہ جیسی اور جہاں بھی ہے‘ اسے رزق ہر حال میں فراہم ہوتا ہے۔ زمین پر موجود ہر چیز کسی کی ملکیت نہیں۔ ایک باپ اپنی اولاد کو دانہ دنکا فراہم کرتا ہے یا بیٹا باپ کی خدمت کرتا ہے یا کوئ کسی کی معاشی مدد کرتا ہے تو پلے سے نہیں کرتا الله کے دیے میں سے کرتا ہے۔ وہ صرف اور صرف ذریعہ ہے۔ اگر اس ذیل میں بددیانتی کرتا ہے تو الله کوئ اور ذریعہ پیدا کر دیتا ہے۔ الله نے اس کا ہاتھ اوپر رکھا تھا یہ اعزاز اس سے چھن گیا۔ یہ بہت بڑی بدنصیبی ہوتی ہے۔

اسلام کا انسان صبر شکر اور قناعت کی دولت سے مالا مال ہوتا ہے۔ اس کے پاس جو بھی کچھ ہوتا ہے خیر اور بلاتفریق و امتیاز دوسروں کی بھلائ کے لیے ہوتا ہے۔ اسلام کے انسان کا جینا اور مرنا الله کی مرضی اور رضا کے لیے ہوتا ہے۔ وہ دست سوال دراز نہیں کرتا کیونکہ اسے معلوم ہوتا ہے کہ الله اسے اور اس کی حاجات کو اس سے زیادہ جانتا ہے۔ اس کے ایک دروازہ سے اتنا مل جاتا ہے کہ اس کی نسلوں کا رج ہو جاتا ہے۔ وہ جانتا ہے اس کے الله کے آنے کے ان حد رستے ہیں۔ وہ عطا والا ہے۔ اس کا قہر وغضب بھی عطاؤں سے خالی نہیں ہوتا۔ ان وجوہ کے حوالہ سے دیانت اور خوداری اس کی شخصیت کا لازمہ ٹھہرتا ہے۔ اسلام کا انسان ظلم زیادتی ہیرا پھیری بددیانتی کرتا ہی نہیں۔

وہ صرف اتنا جانتا ہے کہ اسے اچھا اور اچھے کے سوا کچھ نہیں کرنا۔ انصاف اور بانٹ میں اپنے پراءے رنگ نسل علاقہ زبان مذہب وغیرہ کے امتیازات سے اسے کسی سطع پر علم ہی نہیں ہوتا۔ وہ اوروں کو ان کا حق دے رہا ہوتا ہے۔ اسلام کے انسان کو اپنے سے زیاددہ دوسروں کی فکر ہوتی ہے۔ خرابی میں دانستگی کی صورت میں سزا کے لیے خود کو پیش کر دیتا ہے۔ وہ اس میں ذات کا اطمینان خیال کرتا ہے۔ وہ تامرگ اپنی ذات الله اور سوساءٹی کے سامنے سرخرو رہنے میں کامیابی سمجھتا ہے۔

ہر مسلمان کا دعوی ہے کہ وہ آپ کریم سے محبت کرتا ہے۔ یہ کیسی محبت ہے ہر وہ کچھ کرتا ہے جس سے آپ کریم نے منع فرمایا تھا۔ پہلے رشوت چوری کا دھندا تھا اب برسرعام ہوتا ہے۔ جانتے ہوءے کہ حق کیا ہے‘ ناحق کا ساتھ دیتا ہے۔ پیسے لالچ اور طمع میں آ کر جھوٹی گواہی دیتا ہے۔ یہ الله سے نہیں‘ بندوں سے ڈرتا ہے۔ حج کرکے سیر کا تین پاؤ‘ تین پاؤ میں بھی آدھ پاؤ ملاوٹ کرتا ہے۔ روزہ رکھ کر جھوٹ بولتا ہے۔ غیر تو غیر اپنوں سے بھی بددیانتی کرتا ہے۔ نکاح کی اجازت ہونے کے باوجود زنا کا مرتکب ہوتا ہے۔ یہ حضور کریم سے کس طرح کی محبت ہے‘ سمجھ سے بالاتر ہے۔

اسلام اور اسلام کا انسان جھوٹ اور منافقت سے نفرت کرتے ہیں۔ وہ جو کہتا ہے کرتا ہے۔ جتنا کرتا ہے اتنا ہی بتاتا ہے۔ اس کا اندر باہر ایک ہوتا ہے۔ اس کے کہنے میں فطری توازن ہوتا ہے۔ اس کے ہاتھ سے کسی کو ضر نہیں پہنچتا۔ وہ ایک ہاتھ سے اس طرح سے دیتا ہے کہ دوسرے ہاتھ کو علم تک نہیں ہونے دیتا۔ وہ حرام گوشت کے تکے نہیں بناتا۔ سبزیانی کو بریانی کا نام نہیں دیتا۔ اس کا لنگرخانہ مقاصد سے مشروط نہیں ہوتا۔ وہ بانٹ کر آسودگی محسوس کرتا ہے۔

مغرب کا انسان اسلام کو نہیں مانتا اس لیے اسلامی سزاءیں اس کے لیے واجب نہیں ہیں۔ اس کے ماننے والوں کے لیے بھی یہ سزاءیں نامناسب ہیں۔ وہ تو قرآن مجید کے ساتھ ساتھ تورات زبور انجیل کو بھی مانتے ہیں۔ نہیں مانیں گے تو مسلمانی کے لیبل سے محروم ہو جاءیں گے۔ اسلام جب تک ان کی عملی زندگی کا جزو نہیں بن جاتا انہیں اسلام کا پیروکار نہیں کہا جا سکتا۔ مسلمانی کا لیبل ان کے لیے خوش فہمی اور ناماننے والوں کے لیے محض غلط فہمی ہے۔ اگر یہ اسلام کے انسان ہوتے تو زمانہ ان کے قول و کردار کے قدم نہ لیتا؟!

ذلت وخواری اسلام کے انسان کا مقدر بن ہی نہیں سکتی۔
 
Top