mohsin

  • Work-from-home

~*~!0v3R~*~

Newbie
Jul 2, 2010
218
69
28
ksa
جیسے مہتاب کو بے انت سمندر چاہے
جیسے سورج کی کرن سیپ کے دل میں اترے
جیسے خوشبو کو ہوا رنگ سے ہٹ کر چاہے

جیسے پتھر کے کلیجے سے کرن پھوٹتی ہے
جیسے غنچے کھلے موسم میں حنا مانگتے ہیں
جیسے خوابوں میں خیالوں کی کمان ٹوٹی ہے
جیسے بارش کی دعا آبلہ پا مانگتے ہیں

میرا خواب میرے سچ کی گواہی دے گا
وسعت دید نے تجھہ سے تیری خواہش کی ہے
میری سوچوں میں کبھی دیکھہ سراپا اپنا
میں نے دنیا سے الگا تیری پرستش کی ہے

خواہش دید کا موسم کبھی دھندھلا جو ہوا
نوچ ڈالی ہیں زمانوں کی نقابیں میں نے
تیری پلکوں پے اترتی ہوئی صبحوں کے لئے
طور ڈالی ہیں ستاروں کی طنابیں میں نے

میں نے چاہا کہ تیرے حسسن کی گلنار فضا
میری غزلوں کی قطاروں سے دہکتی جاے
میں نے چاہا کہ میرے فون کے گلستان کی بہار
تیری آنکھوں کے گلابوں سے مہکتی جاے

طے تو یہ تھا کہ سجاتا رہے لفظوں کے کنول
میرے خاموش خیالوں میں تکلم تیرا
رقص کرتا رہے پھرتا رہے خوشبو کا خمار
میری خواہش کے جزیروں میں تبسّم تیرا

تو مگر اجنبی ماحول کی پروردہ کرن
میری بجھتی ہوئی راتوں کو سحر کر نہ سکی
تیری سانسوں میں مسیحائی تھی لیکن تو بھی
چارہ زخم غم دیدہ تر کر نہ سکی

تجھ کو احساس ہی کب ہے کہ کسی درد کا داغ
آنکھہ سے دل میں اتر جاے تو کیا ہوتا ہے
تو کہ سیماب طبیت ہے تجھے کیا معلوم
موسم ہجر ٹھہر جاے تو کیا ہوتا ہے

تو نے اس مور پے توڑا ہے تعلق کہ جہاں
دیکھہ سکتا نہی کوئی بھی پلٹ کر جاناں
اب یہ عالم ہے کہ آنکھیں جو کھلیں گی اپنی
یاد اے گا تیری دید کا.......... منظر جاناں

مجھ سے مانگے تیرے عہد محبت کا حساب
تیرے ہجراں کا دہکتا ہوا محشر جاناں
یوں میرے دل کے برابر تیرا غم آیا ہے
جیسے شیشے کے مقابل کوئی پتھر جاناں

جیسے مہتاب کو بے انت سمندر چاہے
میں نے اس طور سے چاہا تجھے اکثر جاناں
 
  • Like
Reactions: whiteros
Top