Samina Raja * غروبِ شام سے پہلے پلٹ کر اپنے گھر آئے

  • Work-from-home

Lubna Jaan

Newbie
May 10, 2010
13
19
0

غروبِ شام سے پہلے پلٹ کر اپنے گھر آئے



غروبِ شام سے پہلے پلٹ کر اپنے گھر آئے
ہم اُس شہر ِ مراسم سے ذرا جلدی گزر آئے

ابھی درپیش کالی نیند کی لمبی مسافت ہے
نجانے کون سی منزل پہ خواب ِخوش نظر آئے

ہوائیں مختلف تھیں، آسماں کا رنگ بدلا تھا
گئے سب حوصلے جب تک ہمارے بال و پر آئے

افق کے ساتھ لگ کر جانے کب سے منتظر ہے یہ
چلو دروازہء شب کھول دیں تاکہ سَحر آئے

جنہیں بچپن میں پیچھے چھوڑ کر آئے تھے،رستے میں
وہی گلیاں، وہی کوچے، وہی دیوار و در آئے

تری چارہ گری کے بعد تن تو رُو بصحت تھا
مگر دل پر نشان ِ ہجر جانے کیوں ابھر آئے

نہیں بھولے سے آتی اک کرن اس طالع ِ غم میں
اگرچہ حوت میں ہم کو کبھی زہرہ نظر آئے

کبھی پتھر کی صورت اور کبھی دیوار کی صورت
ہم ایسے لوگ، اپنے راستے میں عمر بھر آئے

زمیں سے ہو کے یہ آنکھیں فلک کی سمت اٹھتی ہیں
کسی جانب سے تو یارب! کوئی اچھی خبر آئے

---
 
  • Like
Reactions: nrbhayo
Top