Assalam-o-Alaikum
فقہ کیا ہے
کہ اس میں کو ن سا کا م فرض ہے ،کو ن سا واجب ہے ،کو نسا سنت ہے ،حدیث کی کتاب میں اگر آپ تلا ش کر نا چا ہیں تو نہیں ملے گا کہ کلی کر نا سنت اور چہر ہ دھو نا فرض ہے تو آپ کو پتہ چلا کہ فقہ اور حدیث میں کیا فر ق ہے ؟فقہ میں ایک ایسی زائد چیز ہوتی ہے جس کو جا نے بغیر حدیث پر عمل ہی نہیں ہوتا ، اسی طر ح آپ نے عشا کی نماز پڑ ھی چا سنتیں پڑھیں چا ر فرض پڑ ھے دو سنتیں پڑ ھیں تین وتر پڑ ھے اور دو نفل پڑ ھے اور ان میں فر ق ہے کوئی سنت کوئی فر ض کوئی واجب کوئی نفل حضرت محمد نے یہ چارو ں چیز یں ادا فرمائیں فرض واجب سنت نفل لیکن اگر آپ حدیث میں تلا ش کر نا چاہیں کہ ہر ہر کا م کا حکم کہاں لکھا ہے تو یہ آپ کو نہیں ملے گا لیکن امت کا اجماع سب کا اتفا ق ہے کہ در جہ بندی سب میں ہے ۔
ایک آ دمی نے فجر کی نماز نہیں پر ھی دو سرے نے اشراق کی نماز نہیں پڑ ھی ، کیا کوئی آ دمی کہہ سکتا ہے کہ دونوں کا گنا ہ ایک ہے فجر کی نماز چھوڑنے والا یقینا گنہگا ر ہے اور اشراق کی نماز چھوڑ نے والا گنہگا ر نہیں ہے جس طرح کچھ چیز یں مامورا ت ہیں اور کچھ منہیا ت ہیں اور کچھ مبا حات ہین کہ جن کے کر نے نہ کر نے کا گنا ہ وثوا ب نہیں تو ما مو رات میں در جہ بند ی ہے۔
ایما ن کا در جہ سب سے زیا دہ ہے ایک آ دمی میں ایما ن ہی نہیں ،ابو جھل ہے وہ خا نہ کعبہ تعمیر کر رہا ہے کی اسے ثواب ملا؟ اور ایک آدمی میں ایما ن ہے وہ رحیم یا ر خا ن کی ایک مسجد میں تھوڑا سا حصہ ڈال لیتا ہے اسے ثواب ملا یا نہیں؟ یقینا ملا، ایک بے ایما ن ہے وہ حا جیوں کی پا نی پلا رہا ہے کیا اسے کو ئی ثوا ب ملے گا ؟نہیں ،ایما ندا ر ہے گنا ہ گا ر ہے لیکن کتے کو پانی پلا رہا ہے اس کو اجر ملے گا تو اب ہر آ دمی جا نتا ہے کہ ان میں در جہ بندی ہے تمام فقہا کا اجماع ہے اسی لئے وہ نماز کے بارے میں بھی الگ الگ تھے فلا ں رکعت میں اتنے فر ض ہیں اتنے واجب ہیں انتے مسحب ہیں نماز میں اتنی چیز یں فرض ہیں اتنی سنت ہیں سب کا اتفاق ہے امام شا فعی کی فقہ اٹھا لیں امام احمد اما ما لک کی فقہ اٹھا لیں اپنے امام صا حب کی فقہ اٹھا لیں- سب میں در جہ بند ی ہے اب جو لوگ کہتے ہیں ہم فقہ کو نہیں مانتے ۔
فقہ کی ضرورت
ہم ان سے پو چھتے ہیں کہ اچھا آپ بتا ئیں کہ نماز میں کل کتنی سنتیں ہیں ؟وہ حدیث میں دکھا نہیں سکتے ہیں اب انہوں نے طریقہ کیا اختیا ر کیا کہ ہم سر سے ان کو ما تنے نہیں کو ئی چیز نہ فر ض ہے نہ سنت ہے نہ واجب ہے یہ سب ایک در جے میں ہیں ۔
اللہ تعا لی نے قرآن مجید میں بتا یا کہ یہ عقید ہ ابو جہل کا تھا کہ اجعلتم سقا یة الحا ج وعما رة المسجد الحرام کمن امن با اللہ ،ایما ن بھی نیکی ہے مسجد تعمیر کر نا ہے حا جیو ں کو پانی پلا نا بھی نیکی ہے وہ سمجھتا تھا کہ تما م نیکیا ں ایک در جہ میں ہیں اس لئے وہ سمجھتے کہ ہم نے دو نیکیاں کی ہیں اور آپہ نے ایک نیکی ایمان والی کی ہے خا نہ کعبہ تعمیر کیا حا جیوں کو پانی پلا یا لیکن اللہ تعالی نے فر ما یا وہ دو نوں نیکیاں تو ایما ن کی وجہ سے قبو ل ہو تی ہیں اگرایما ن نہیں تو وہ سر ے سے نیکیا ں کہلا ہی نہیں سکتیں –
ابو جہل ان سب کو برابر سمجھتا تھا کہ ایما ن لا نا خا نہ کعبہ تعمیر کر نا حا جیو ں کو پا نی پلا نا یہ سب ایک ہی در جے کی نیکیا ں ہیں جیساکہ آ ج کل غیرمقلدین دھو کہ دیتے ہیں ،لیکن اہل سنت کے ہاں ایک آ دمی نے تہجد نہیں پڑ ھی اور ایک نے جمعہ نہیں پڑ ھا ، وہ دو نوں کے گنا ہ میں کو ئی فر ق کر تے ہیں اور یہ خو د بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ان دو نوں کی کو تا ہی میں فر ق ہے اسی طرح منہیات میں ہے کہ ایک نے غیر محر م کو دیکھا اور ایک حقیقی طور پر بد معا شی کی اس مین آپ فر ق کر تے ہیں یا نہیں ؟کرتے ہیں آپ روزانہ ا ن سے سنتے ہیں کہ جو فا تحہ نہ پڑھے اس کی نماز نہیں ہوتی ، کبھی یہ بھی سنا کہ جو سبحان ربی العظیم ،نہ پڑ ھے اس کی نماز نہیں ہوتی کبھی یہ بھی سنا کہ جو سبحان ربی العظیم نہ پڑ ھے اس کی نماز نہیں یقینا در جے مختلف ہیں تو وہ در جے ہمیں کتاب سے ملیں گے فقہ کی کتا ب سے وہ حدیث میں نہیں ملیں گے ۔
فقہ کو نہ ما ننے کا بہا نہ
فقہ کو نہ ما ننے کی دلیل یہ دیتے ہیں کہ جی یہ حدیث میں نہیں ہے ہم کہتے ہیں حدیث میں اگر نہیں تو اجماع میں تو آ گیا کہ درجہ بند ی یقینا ہے اور اجماع کا ما ننا بھی ضروری ہے اور اگر کوئی ضد کر ے کہ میں اس کو ما ننے کے لئے تیا ر نہیں جو قرآن یا حدیث میں نہ آئے تو پہلا ہمارا یہی مطا لبہ ہے کہ آ ج کے بعد کسی حدیث کو صحیح یا ضعیف نہ کہنا کیو نکہ دنیا میں ایک بھی حدیث نہیں جس اللہ کو اللہ یا رسول اللہ نے ضعیف کہا ہو وہاں آپ امتیوں کی باتوں پر ایما ن لا تے ہیں امتیو ں نے اپنی را ئے سے کسی حدیث کو صحیح یا ضعیف کہا ہو مانتے ہیں -تو یہاں آپ کیو ں نہیں مانتے رہا یہ کہ با لکل ہی نہیں ہے بات غلط ہے ۔
ایک مثال
دیکھئے ایک آ دمی عبدالقیس کے قبیلے سے حضور پا ک کی خد مت میں حا ضر ہواحضور نے اسے پا نچوا ں ارکا ن سکھا ئے کہ پا نچ نماز یں پڑ ھی ہیں اور اس نے پر دفعہ پوچھا ہل علی غیرہ کیااس کے علا وہ بھی ہے آپ نے فر ما یالا الا انت نہیں بلکہ جو تواس پر اضافہ کردے نفل پڑ ھے تو پڑ ھ سکتا ہے تو فرض اور نفل دو در جے تو اللہ کے نبی نے اس حدیث میں بیا ن فرما ئے ۔
جب یہ بیا ن فر ما ئے چلو یہ دو در جے آپ حدیث کے عمل میں دکھا دیں یہ فرض ہے کلی کر نا اور یہ نفل ہے نا ک میں پا نی ڈا لنا ہما رے ہا ں یہ جو چار ہیں وہ ثبو ت کے اعتبا ر سے ہیں ۔
چا ر کا ثبو ت
اگر یقینی ثبوت ہمار پا س پہنچ گیا تو ہم اسے فر ض کہیں گے اگر کوئی شبہ پڑ گیا تو اس کو واجب کہیں گے تاکہ اس میں در جہ بندی قائم رہے نوا فل میں دو قسمیں اس لئے کی گئیں کہ بعض نوا فل وہ تھے جس کو حضرت محمد نے ہمیشہ ادا فرمایا کرتے تھے اس کو امتیا ز ی شان کے لئے سنت مو کد ہ کہا اور جو کبھی کبھا ر ادا کیاکر تے اس کو امتیا ز کے لئے مستحب کہا جاتا ہے ۔ثبوت سب کاحضور سے ہے ۔
تو فقہ کہتے کسے ہیں کہ ایک ایک جو عمل ہم کرتے ہیں اگر نظر بھی اٹھا ئیں تواسکا پتہ چلے کے یہ حلا ل ہے یہ حرام ہے گناہ ہے یا ثو اب ہے اور اگر مباح ہے تو اس کا حکم بھی لکھا ہواہے نہ گنا ہ نہ ثواب ہے ہم جو قد م بھی اٹھا ئیں اس کا بھی حکم لکھا ہے اگر نیکی کی طر ف اٹھا یا ہے میدا ن جہا د میں آگے بڑ ھا یا ہے نماز کی صف پورا کر نے کے لئے آ گے بڑ ھا یا ہے تو یہ اللہ کو بہت پیارا ہے اگر پیچھے ہٹا یا ہے تو یہی قد م وبا ل بن جا ئے قیا مت کے دل تو الئے ہم جو کا م بھی کرتے ہیں تو ا س کا یقینا دین اسلا م میں کو ئی نہ کوئی حکم ہے اس طرح احکا م کی ہمیں ضرورت ہے تو تمام احکا م ہمیں فقہ سے معلوم ہو ئے ہیں-
اب اگر کوئی یہ کہے کہ اگر پتہ نہ چلے تو کیا ہو گا ، ؟بھا ئی پتہ چلنا اسلئے ضرور ی ہے ( یہ تو پہلی بات میں نے بتا ئی کہ فقہ کہتے کس کو ہیں ) وہ سا رے اعما ل حدیث میں آ گئے ان میں یہ نہیں لکھا ہوا کہ چار فر ض ہیں گیا ر ہ سنت ہیں بھا ئی اس کی ضر ورت یہ ہے کہ انسا ن بھو ل جاتا ہے ا ب اسے پتہ کر نا ہے کہ اگر بھول کر فر ض رہ جائے تو نماز ٹو ٹ گئی واجب رہ جائے تو سجد ہ سہو کرتا ہے اگر سنت رہ گئی تو نماز ہو گئی لیکن اس کو سنت کا ثوا ب نہیں ملا اگر چہ گنا ہ بھی نہیں ہے کیو نکہ یہ بھو ل کر ہوا ہے ابھی پتہ چلے گا کہ جہاں ہم بھو لے ہیں یہ فر ض تھی یا وا جب تھی اگر کوئی ضد کر ے کے یہ الفاظ ہم نہیں مانتے تو ہم لفظو ں پر ضد نہیں کرتے ہم یہی پو چھتے ہیں کہ سبحا ن ربی العظیم بھو ل کر چھوڑ دے تو نما زہ ہو گئی یا نہیں؟ وہ کہے کہ ہو گئی اچھا پھر حدیث میں دکھا دو ایک کہا نہیں ہوئی تو حدیث میں دکھا دو آ خر مسئلہ پیش آ ئے گا۔
فقہ کی تر تیب
البتہ فقہا نے جس طرح حسا ب دا نوں نے سا رے حسا ب کو قا عدو ں میں بند کر دیا ہے اس طر ح فقہا نے دین اسلا م کو قا عدو ں میں بند کر دیا یہ فر ض کے در جے ہیں ہے یہ واجب کے درجے میں ہے یہ سنت کے در جے میں ہے اور جب ہم بھو ل جا تے ہیں یا بوقت ضرورت ہمیں ضرورت پڑ جا تی ہے مثلا اب پا نی تھوڑا ہے اگر ہم وضو شروع کرلیں تو منہ دھو نے تک وضو کر لیں گے پھر پا نی ختم ہو جائے گا ، ( کلی تین دفعہ کرلی ) اگر ہمیں پتہ ہے اس میں فر ض اتنے ہیں تو ہم فرض پو رے کر لیں گے وضو ہمار ا ہو جا ئے گا تو ضرورت اور بھو ل ہمیں لگی ہو ئی ہے تو ہمیں ان احکا م کے لئے در جہ بند ی کی ضرورت ہے منہیا ت میں در جہ بندی ضروری ہے کہ ہم نے کس در جہ کا گنا ہ کی ااس قسم کی تو بہ کرلی جا ئے اور یہ در جہ یہ نہیں سوا ئے فقہ کے کسی اور جگہ میں نہیں ملے گی اس لئے پہلے انہوں نے انکار کیا پہلے تو ہم یہ نہیں مانتے وضو ہیں اتنے فراہض، اتنی سنتیں، اتنی سنتیں ہیں ہم نے کہا نماز کی رکعتون ہیں تو مانتے ہیں، دیکھو چار رکعتیں انہوں نے پڑ ھیں آپ نے پو چھا انہوں نے کیا پڑ ھا نفل پڑ ھی ہیں، ہر رکعت ایک ہی جیسی تھیں یا یہ نیت کر لیں گے چا ر رکعت نما زنہ فر ض نہ سنت نہ نفل اللہ اکبر لیکن اب حدیث میں آ تا ہے کہ قیامت میں پہلے فرا ئض کا حسا ب ہوگا اور اس کی کمی سنتوں اور نفلوں سے پو ری کی جائے گی اب حنفی ما لکی شا فعی سب کو پتہ ہے یہ سنتیں ہیں یہ فرض ہیں یہ نفل ہیں جب اعلا ن ہوگا کہ فرائض کا حسا ب ہورہا ہے تو سب چلے جائیں گے حنفی ما لکی شافعی اور یہ بیٹھے سر ہلاتے رہے ہیں گے کہ فر ض ہمیں پتہ نہیں کیا ہے اچھا بھا ئی اب سنتوں کا حسا ب ہورہا ہے تم حنفی شافعی مالکی حنبلی ان کی فقہ میں سنتوں نفلو ں کا ذکر مو جود ہے لیکن یہ وہاں بیٹھے سر ہلا تے رہیں گے ، گو یا ان کو بغیر حسا ب کتاب کے بھیج دیا جا ئے گا کہا ں ، جہاں کے یہ حق دار ہیں اور سب کہتے جا ئیں گے لو کنا نسمع اونعقل ما کنا فی اصحا ب السعیر ۔کا ش ہم فقہا کی با ت سمجھ لیتے یا سن لیتے تو آج ہمیں دو ز خ کے اند ر جا نا نہ پڑ تا ۔
درجہ بند ی سے معلو م ہو ئی
فقہ اس کو کہتے ہیں آپ کے ہر عمل کی در جہ بند ی معلوم ہو جائے یہ کسی کی در جہ کی نیکی ہے جس طرح آپ کے ملک میں کر نسی ہے ایک رو پیہ کا نو ٹ ہے ایک پا نچ کا ہے ایک دس کا ہے اسی طرح یہ نیکیا ں آ خر ت کی کر نسیا ں ہیں جس طرح آپ کو سعو دیہ جائیں تو کرنسی چنیج کرانی پڑ تی ہے وہاں کا ریا ل لینا پڑ تا ہے اس دنیا میں جو کماتے ہیں کھاتے ہیں اور دنیا میں کر نسی خر چ کر لیں اور باقی تبد یل کر اتے رہیں آخر ت کے بینک میں جمع کراتے رہیں وہاں آپ کو فر ض نفل سب کچھ ملے گااور جس کی جیب میں یہ کر نسیاں نہیں ہو ںگی۔
مو لا نا رو می کا مقو لہ
مو لا نا رو می فر ما تے ہیں سب سے زیا دہ پچھتا وا اس کو ہوگا فر ماتے ہیں ۔
بض آں راچندہ کہ گند ہ کر د کہیں دست را دل پر ا گندہ کر د ،
کہ با زار جتنا بھرا ہوا ہوا اتنا خا لی جیب والے کا دل پر یشا ن ہوتا ہے کبھی ایک چیز پر نظر پڑ تی ہے کہتا ہے کا ش میرے پا س پیسے ہو تے میں یہ خرید تا ، اپنے لئے لیتا ، بیو ی بچوں کے لئے خر یدتا ، لیکن جن لوگوں کے پا س کر نسی ہو گی ،انشا اللہ اللہ تعا لی ان کو ثواب عطا فرما ئیں گے-اور جنہو ں نے سر ے سے اس کر نسی کا انکا ر ہی کر دیا کہ ہم ما نتے ہیں نہیں ۔چنانچہ ا ن کے مو لوی صاحب حا صل پور میں تقریر فر مارہے تھے تو رات کو میر تقریر تھی تو صبح آدمی ان کے ہاں چلے گئے جمعہ کی نماز میں ،وہ رات کو سن کر گئے تھے یہ فرض سنت کو نہیں مانتے تو میں نے کہا تھا کہ ان سے پو چھنا کہ ظہر کی رکعتیں کتنی ہیں عشاءکی کتنی ہیں انہوں نے پوچھا کہ جی ظہر کی جو نماز ہے اس میں فرض کتنے ہیں سنتیں کتنی ہیں نوا فل کتنی ہیں میں نے کہا اگر وہ بتا دیں تو پھر پو چھنا فرض کی تعر یف کیا ہے سنت کی تعر یف کیا ہے نوا فل کی تعریف کیا ہے فرض کا حکم کیا ہے سنت کا حکم کیا ہے نوافل کا حکم کیا ہے اب اسے ڈر تھا کہ اگلا سوال بھی پو چھے گا یہاں بھی پوچھے کہ فر ض کا لفظ دکھاؤ سنت کا لفظ دکھا ﺅ اس نے چٹ پھا ڑ کر پھینک دی اس نے پھر چٹ دی اس نے پھر پھینک دی وہ کھڑا ہو گیا ، اس نے کہا کہ مولانا میں نے ایک ضروری مسئلہ پو چھ رہا ہوں کہ ہم جو نماز پڑ ھتے ہیں تو کیا سمجھ کر پڑھیں کہ فر ض پڑ ھ رہے ہیں یا سنت اس نے کہا کہ آپ شرارت کر تے ہیں اس نے کہا کہ نہیں شرار ت نہیں ضرورت ہے آپ کو شرارت اور ضرورت کا فر ق نہیں آتا ، یہ جو آ پ کے ساتھی بیٹھے ہیں یہ بھی پڑ ھتے ہیں پتہ نہیں کیاپڑ ھتے ہیں ان کو پتہ چلنا چا ہیے کہ کیا پڑ ھنا چاہیے آخر دو تین غیر مقلد بھی کھڑ ے ہو گئے کہ مو لانا یہ تو ضرورت کا مسئلہ ہے آپ بتائیں اب اسے پتہ تھا کہ میں کہہ دیا فرض ۔
غیر مقلد پر تین مصیبتیں
تو تین مصیبتیں پڑ جا ئیں گی -ایک تو لفظ فرض دکھاؤ پھر فر ض کی تعریف دکھاؤ پھر فرض کا حکم دکھاؤ اب یہ تینوں باتیں فقہ میں ملتی ہیں ان کو ملتی نہیں ہیں۔ کہاں سے لا ئیں اس لئے آ خر تنگ آ کر کیا کہتا ہے کہ بس جی ہم دیوا نے ہیں ہم دیوا نے ہیں نبی پاک کے ہم دیوا نے ہیں ہمیں کو ئی پتہ نہیں فر ض کیاہے سنت کیاہے ہم تو کھڑ ے ہو جاتے ہیں اور کہتے ہیں اللہ اکبر وہ پو چھنے والاڈاکٹر تھا -وہ کھڑا ہوگیا اس نے کہا مو لا نا پھر دیوا نو ں اور پا گلوں کے لئے پا گل خا نے ہیں مسجد کا منبر نہیں اگر آپ پا گل ہیں تو خدا کے واسطے سا ری دنیا کو پاگل نہ بنا ئیں ، آپ وہاں چلے جائیں کے جہاں آپ حقدا ر ہیں ( پا گل خا نے میں ) تو مقصد یہ ہے کہ ان باتوں کا ہمیں یقینا ضرورت ہے نا ک میں پا نی دوفعہ ڈالا تیسری دفعہ نہیں ڈالا ، ایسا ہو جاتا ہے بعض اوقا ت اب اس کا کیا حکم ؟کو ئی ہو نا چاہیے ناں ؟کہ مستحب ضا ئع ہوا ہے یا سنت ضائع ہو ئی ہے یا فرض ضائع ہو اہے اور یہ روزا نہ ایک ایک عمل میں ہمیں اس مسئلے کی ضرورت پڑ تی ہے تو اس لئے فقہ کی ضرورت سے تو انکار نہیں کیا جا سکتا ۔