mashaAllah aunty.حضرت حالی نے اس نظم میں دور جاہلیت کی کیا تصویر کشی کی ہے
وہ بکر اور تغلب کی باہم لڑائی
صدی جس میں آدھی انہوں نے گنوائی
قبیلوں کی کر دی تھی جس نے صفائی
تھی اک آگ ہر سُو عرب میں لگائی
نہ جھگڑا کوئی ملک و دولت کا تھا وہ
کرشمہ اک ان کی جہالت کا تھا وہ
کہیں تھا مویشی چَرانے پہ جھگڑا
کہیں پہلے گھوڑا بڑھانے پہ جھگڑا
لبِ جُو کہیں آنے جانے پہ جھگڑا
کہیں پانی پینے پلانے پہ جھگڑا
یونہی روز ہوتی تھی تکرار ان میں
ہونہی چلتی رہتی تھی تلوار ان میں
جو ہوتی تھی پیدا کسی گھر میں دختر
تو خوفِ شماتت سے بے رحم مادر
پھرے دیکھتی جب تھے شوہر کے تیور
کہیں زندہ گاڑ آتی تھی اس کو جا کر
وہ گود ایسی نفرت سے کرتی تھی خالی
جنے سانپ جیسے کوئی جننے والی
میں نے وہ کچھ پڑھا ہے جہاں تک عام لوگوں کی رسائی نہیںmashaAllah aunty.
yaani k aapne musaddas parhi hai?
آخر آپ نے ایسا کیا پڑھا ہے چلئے ہم مسابقت کرکے کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔میں نے وہ کچھ پڑھا ہے جہاں تک عام لوگوں کی رسائی نہیں
بہت مشکل ہے . اگر واقعے سیکھنا چاہتے ہو تو میں بتا دوں گیآخر آپ نے ایسا کیا پڑھا ہے چلئے ہم مسابقت کرکے کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
mashaAllah bahot acchi baat batayi aapne. inshaAllah aajse aap hame apna shaagird paayengi.بہت مشکل ہے . اگر واقعے سیکھنا چاہتے ہو تو میں بتا دوں گی
اگر سیکھنے چاہتے ہو تو اپنے ذہن کو آزاد رکھو .. ان چیزوں سے بچو سے تمہاری سوچ پر پابندیاں لگاتی ہیں ... اگر محدود رہ کر سوچو گے تو کچھ بھی نہیں سیکھ سکو گے
اس طرح سیکھآ ہے میں نے
wah bilkul sahi ....................