ہمیں افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ واقعی آپ لوگ کسی کی نہیں مانتے ۔۔۔ بس آپ لوگ اپنی نفس کی پیروی کررہے ہیں
ورنہ آپ کو اب تک یہ معمولی سی بات سمجھ میں آجاتی کہ دنیا میں ہر انسان کی عقل و فکر کی وسعت ایک جیسی نہیں ہوتی ۔۔۔۔بلکہ کسی انسان میں عقل و فکر کی وسعت زیادہ ہوتی ہے اور کسی میں کم ۔۔۔۔ لہذا آپ کا فارمولے کو اگر تھوڑی دیر کے لئے درست تسلیم کرلیا جائے کہ ہر مسلمان کو کسی مفتی یا کسی عالم یا کسی بزرگ کے قول کو اُس وقت تک قبول نہیں کرنا ہے جب تک دلیل سمجھ میں نہ آجائے ۔۔۔۔ تو یقین جانیے کہ آپ اپنی قدرے بہتر عقل و فکر کی وجہ جن مسائل کو تسلیم کرتی ہیں ۔۔۔۔ لیکن دنیا میں ایسے بھی لوگ ہیں جن کی عقل و فکر معمولی معمولی باتوں کے لئے بھی صحیح سے کام نہیں کرتی ۔۔۔۔ لہذا جب ان کے سامنے کوئی ایسا مسئلہ پیش کیا جائے گا جو آپ اپنی نسبتا بہتر عقل کی وجہ سے تسلیم کرتی ہیں ۔۔۔۔ لیکن وہ کم عقل لوگ اپنی محدود فکر و سوچ کی وجہ سے وہ مسائل بھی تسلیم نہیں کریں گے ۔۔۔۔۔ کیوں کہ اُن کا ذہن محدود کام کررہا ہے ۔۔۔۔اور جب ان کم عقل لوگوں کو سمجھایا جائے گا کہ اس مسئلہ پر فلاں حدیث کا مفہوم فلاں ہے ہے جس سے فلاں مسئلہ ثابت ہوتا ہے اور فلاں فلاں محدثین کرام رحمھم اللہ نے اس حدیث کی یہ تشریح فرمائی ہے ۔۔۔۔ تو یقین جانیے آپ لوگوں کے فارمولہ (یعنی جو مسئلہ آپ کی عقل میں نہ اترے اس کو دیوار پر دے مارو) سے دنیا کے بے شمار کم عقل لوگ اُن مسائل کو بھی دیوار پر دے مارنا شروع کردیں گے جن کو آپ لوگ اپنی قدرے بہتر عقل کی وجہ سے تسلیم کرلیتے ہیں ۔۔۔۔ اور جب ان بے شمار کم عقل لوگوں کو سمجھایا جائے گا کہ بھائیوں بہنوں تم لوگ فلاں مسئلہ کو غلط رد کررہے ہو ۔۔۔۔ فلاں فلاں بزرگوں نے اس مسئلہ کو یوں پیش کیا ہے ۔۔۔۔ تو جانتی ہیں اُن کا جواب کیا ہوگا ؟؟؟
اُن کا جواب سوائے آپ کے جواب کی طرح اور کچھ نہ ہوگا کہ " ہم فلاں فلاں بزرگ کے مقلد نہیں ہیں لہذا ہم کسی بزرگ کا حوالہ نہ دو ہم صرف وہی مانیں گے جو ہماری سمجھ میں آیا ہے "
ااور پتہ ہے کیا کہ اس کو قرآن و حدیث کی پیروی نہیں کہا جائے گا بلکہ اپنی نفسانی خواہشات کی اتباع کرنا کہا جائے گا ۔۔۔۔یعنی جو اُن کا نفس تسلیم کررہا ہے وہ کم عقل لوگ صرف وہی بات مان رہے ہیں ۔۔۔۔ اور جس بات کو اُن کا نفس (لذت کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنی کم عقلی کی وجہ سے) نہیں سمجھ پارہا وہ اس کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں
ہمیں نہیں معلوم کہ آپ کی عقل و فکر کتنا کام کرتی ہے جو آپ کو اس مثال سے اپنی خطرناک غلطی کا احساس ہوگا ؟؟؟؟
بہر حال یہ بات طے ہے کہ جس کے اندر اتنی بھی سمجھ نہ ہو جو ایک عام مسلمان کی معمولی سی بات کو سمجھ سکے ۔۔۔۔ وہ بے چارہ حضرات فقہائے کرام رحمھم اللہ جیسی دنیائے اسلام کی مایہ ناز علمی ہستیوں کی فقاہت کو کیسے سمجھ سکتا ہے ؟؟؟
بس ہم جیسے کم علم لوگوں کی مثال اُن کم عقل لوگوں کی طرح ہے کہ یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ مسئلہ ہمیں اپنی کم علمی کی وجہ سے نہیں سمجھ آرہا ۔۔۔ اورو ہمیں امام کا قول قرآن و حدیث سے متصادم محسوس ہورہا ہو ؟؟؟
لیکن افسوس ہم دین کا علم حاصل نہ کرنے کے باوجود بھی سمجھتے ہیں کہ غلطی ہم سے نہیں بلکہ ان فقہائے کرام رحمھم اللہ سے ہوئی جنہوں نے دن رات ایک کرکے اپنی ساری زندگی دین کا علم حاصل کیا ؟؟؟
حالانکہ آپ دنیا کے کسی بھی شعبہ میں دنیا کی ایک بھی مثال ایسی نہیں دکھا سکتیں کہ کسی بچہ نے حساب کتاب کے اصول سیکھے نہ ہوں اور وہ دنیا کے عظیم ریاضی دانوں کی غلطیاں نکال سکتا ہو
یا میڈیکل کی ابجد سے بھی واقف نہ ہو اور دنیا کے بہترین سرجنز سے آگے نکل کر میجر آپریشن کرنے کے قابل ہوگیا ہو ؟؟؟
یا انجیئرنگ کی الف بے بھی نہیں آتی ہو ۔۔۔لیکن دنیا کے بہترین انجئیرز کو چیلنج کرکے اُن کی غلطیاں نکالی ہوں اور خود ہی کوئی بڑا پراجیکٹ بنانے گھڑا ہوگیا ہو ؟؟؟؟
ہمیں نہیں پتہ آپ کی عقل و فکر کتنا کام کرے گی اور آپ کو یہ مثال کس حد تک سمجھ آئے گی ۔۔۔ اور آئے گی بھی یا نہیں ؟؟؟؟؟؟
باقی میری بہن جب کسی فریق کو کوئی مسئلہ نہ سمجھ آرہا ہو تو اُس کو اُس بزرگ کا حوالہ پیش کرکے بات سمجھائی جاتی ہے جس پر اُس کو اعتماد ہو۔۔۔ ناکہ اُن بزرگ کا حوالہ اس نشادہی کے طور پر ہوتا ہے کہ ہم اُن کے مقلد ہیں ؟؟؟؟۔۔۔۔ میری بھولی بھالی بہن ہم جن کے مقلد ہیں اُن کی بات آپ کو کیوں پیش کی جائے گی جبکہ وہ آپ کی نظر میں قابل اعتماد نہیں ؟؟؟؟
اتنی معمولی معمولی باتیں آپ نہیں سمجھ سکتیں ۔۔۔۔ اور آپ دعوے دار ہیں کہ آپ دلیل کی خود تحقیق کرتی ہیں ؟؟؟
اگر اسی طرح تحقیق کرتیں ہیں تو خوب کرتی ہیں ؟؟؟
باقی میری بہن یہ ضرور فرمائیے گا کہ ہمارے کون سے جملہ سے یہ واضح ہورہا ہے کہ ہم صحیح حدیث کو ضعیف کہا ہے ؟؟؟؟
اگر بات آپ کی سمجھ میں نا آئی تو اس میں ہمارا کیا قصور ہے ؟؟؟
ہماری نشادہی تو صرف اتنی تھی کہ جب احادیث پاک مرتب ہونے کا سلسلہ نہیں ہوا تھا اُس وقت کے ائمہ کرام و مجتہدین کرام رحمھم اللہ کے سینے احادیث کے ذخائر سے لبریز تھے (جیسا کہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی عبارت سے بھی واضح ہے)۔۔۔۔۔ جب رواۃ قلیل اور ساتھ میں امین و عادل بھی ہوتے تھے ۔۔۔۔۔ اُس وقت جھوٹ اور دھوکہ عام نہیں ہوا تھا (جیسا کہ حدیث پاک میں بھی ہے کہ صحابہ کرام کے بعد کے بعد کے دور کے بعد جھوٹ اور دھوکہ عام ہوجائے گا)۔۔۔۔۔لہذا اُس وقت ائمہ کرام اور مجتہدین کرام نے اُن روایات کے پیش نظر اپنی فتاوی جات پیش کئے ۔۔۔۔ لیکن بعد میں آنے والے دور میں انہی روایات میں مجہول روای شامل ہونے کی وجہ سے یا روایت منقطع ہونے کی وجہ سے بعد میں آنے والے محدثین و مجتہدین کرام رحمھم اللہ کے پاس کمزور و ضعیف صورتوں میں پہنچی ۔۔۔۔ جس کے باعث بعد والے ائمہ کرام و مجتہدین کرام نے اسی مسئلہ پر دیگر روایات کی بنا پر اپنے فتاوی جات پیش کئے ۔۔۔۔ تو یقینا ایسی صورت میں ائمہ و مجتہدین حضرات میں اختلاف ہونے تھے ۔۔۔۔۔ یعنی ایک امام کا فتوی کسی مسئلہ پر کچھ اور ہوا دوسرے امام کا فتوی اپنی تحقیق کے نتیجہ میں کچھ اور ہوا
تو جب ہم خود ائمہ کرام کے اختلاف کا تذکرہ کررہے ہیں اور وہ وجوہات بھی بیان کررہے ہیں جن کی وجہ سے ائمہ میں اختلاف ہوا ۔۔۔۔ تو پھر اس پر اجماع کیسے ممکن ہے کہ سب حنفی ہوتے اور شافعی ،مالکی اور حنبلی نہیں ہوتے ؟؟؟؟؟
باقی میری بہن ہماری مراد یہ نہیں تھی کہ آپ اپنے مولویوں کی مسائل پر تقلید کررہی ہیں ۔۔۔۔بلکہ مراد یہ تھی کہ یہ چند اصول جو آپ کو آپ کے مولویوں نے سکھائے ہوئے ہیں کہ چاہے کچھ سمجھ آئے یا نہ آئے دلیل دلیل کی رٹ لگا کررکھو ۔۔۔۔۔اور خواہ کوئی بھی بات ہورہی ہو اور سامنے والا کچھ بھی سمجھانا چاہتا ہو ۔۔۔۔لیکن صحیح ضعیف کا ورد اپنی زبان پر جارہی رکھو ۔۔۔۔۔ اس چیز کی نشادہی میں ہم نے آپ کو کہا کہ آپ اپنے مولویوں کی اندھی تقلید کررہی ہیں ۔۔۔۔ مثال آپ کے سامنے ہے کہ ہم آپ کو صحیح اور ضعیف کے حوالے سے چند نکات بیان کئے لیکن آپ نے ان نکات پر غور و فکر کرنے کے بجائے اپنے تمام جوابات میں وہی صحیح ضعیف کی رٹ لگا کر رکھی ۔۔۔۔ حالانکہ صحیح اور ضعیف کے حوالے سے ہی یہ نکات بطور نشاندہی کے لئے تھے ۔۔۔۔جس کا ہم نے بطور نمونہ صرف ایک وضاحت پیش کی کہ ہم نے آپ کو کیا بات سمجھائی اور آپ نے کیا جواب دیا ؟؟؟
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے ۔آمین
[DOUBLEPOST=1355085915][/DOUBLEPOST]