اک دن طوطا بولا .. مجهے چهوڑ کر تو نہیں جاو گی
مینا بولی ...آڑ جاوں تو پکڑ لینا
طوطا بولا ....میں تمیں نہیں پکڑ سکتا
یہ سن کر مینا کے آنکه میں آنسو آگے اسنے اپنے پنکه نوچ لیے اور بولی اب ہمیشہ ساته رہیں گے
اک دن بہت زوروں کا طوفان آنے لگا مینا بولی تم آڑ جاو میں تو آڑ نہیں سکتی ہوں
طوطا بولا اچها اپنا خیال رکهنا اور آڑ گیا
جب وہ واپس آیا تو دیکها مینا مرگی اور اک ڈالی پر لکها تها کاش تو اک بار کہتا میں تمہیں نہیں چهوڑ سکتا تو شاید میں طوفان آنے سے پہلے نہیں مرتی ..
ہر عورت مینا ہوتی ہے جو پیار کے قربانی دینا جانتی ہے اور جهوٹے وعدوں پر اپنی زندگی ہار جاتی ہے اور شاید ہر مرد طوطا چشم ہوتا ہے جو برے وقت پر ساته چهوڑ جاتا ہے ..."