وہ مجھے یاد تو آتا ھے
مگر اس طرح
جیسے برسوں پہلے بچھڑا ھوا مسافر
تھک ہار کے گھر کو لوٹے
جیسے ماضی کی کچھ تلخ یادیں . . .
کبھی آکر دستک دیں
مگر ان دستک کا کوئی جواب تک نہ آۓ
جیسے کتاب میں . . .
رکھا ھوا اک گلاب کا پھول
جو کب کی اپنی قدر کھو چکا ھو
وہ مجھے یاد تو آتا ھے
مگر اس طرح جیسے
ھوا کا اک جھونکا
جو پل بھر کو ٹھہرے
اور گزر جائے
مگر اس طرح
جیسے برسوں پہلے بچھڑا ھوا مسافر
تھک ہار کے گھر کو لوٹے
جیسے ماضی کی کچھ تلخ یادیں . . .
کبھی آکر دستک دیں
مگر ان دستک کا کوئی جواب تک نہ آۓ
جیسے کتاب میں . . .
رکھا ھوا اک گلاب کا پھول
جو کب کی اپنی قدر کھو چکا ھو
وہ مجھے یاد تو آتا ھے
مگر اس طرح جیسے
ھوا کا اک جھونکا
جو پل بھر کو ٹھہرے
اور گزر جائے