بادصبا کے چلنے سے زرا دیر پہلے
مجھکو عادت ھے اس کو
تلاش کرنے کی
تتلیوں کی شوخیوں میں
شبنم کے قطروں میں
صبح کے تاروں میں
ادھ کھلے پھولوں میں
مجھکو عادت ھے اسکو
تلاش کرنے کی
ہجر کی طویل راتوں میں
وصل کے اک حسیں لمحے میں
اس سے بچھڑ کے
پھر اس کو تلاش کرنے کی
مجھکو عادت ھے
مجھکو عادت ھے اس کو
تلاش کرنے کی
تتلیوں کی شوخیوں میں
شبنم کے قطروں میں
صبح کے تاروں میں
ادھ کھلے پھولوں میں
مجھکو عادت ھے اسکو
تلاش کرنے کی
ہجر کی طویل راتوں میں
وصل کے اک حسیں لمحے میں
اس سے بچھڑ کے
پھر اس کو تلاش کرنے کی
مجھکو عادت ھے