نادان تھا بیچارہ دل ہی تو ہے
ہر دل سے خطا ہو جاتی ہے
بِگڑو نہ خُدارا دل ہی تو ہے
اس طرح نِگاہیں مت پھیرو
ایسا نہ ہو دھڑکن رُک جائے
سینے میں کوئی پتھر تو نہیں
احساس کا مارا دل ہی تو ہے
جزبات بھی ہندو ہوتے ہیں
چاہت بھی مسلماں ہوتی ہے
دنیا کا اِشارہ تھا لیکن
سمجھا نہ اِشارہ دل ہی تو ہے
بیداد گروں کی ٹھوکر سے
سب خواب سُہانے چور ہوئے
اب دل کا سہارا غم ہی تو ہے
اب غم کا سہارا دل ہی تو ہے
This site uses cookies to help personalise content, tailor your experience and to keep you logged in if you register.
By continuing to use this site, you are consenting to our use of cookies.