خود کا خآپ بس مجھ کو میرا چاک عنایت کر دیں
اپنی مٹی سے شکل بنا لوں گا میں خود
خوشبو گئی نہ دل سے، نہ یادوں سے بے رُخی
اُس بے وفا کے سارے نقش بڑے پائیدار تھے
خود کا خآپ بس مجھ کو میرا چاک عنایت کر دیں
اپنی مٹی سے شکل بنا لوں گا میں خود
تک کا تہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن
خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک
رکھا ہی کیا ہے گھر میں کہ جسے ترتيب دوںگا سے گ
گرے ہیں لفظ ورق پر لہو لہو ہو کر
محاذِ زیست سے لوٹا ہوں سرخرو ہو کر
پھر یوں ہوا کہ تیرا ساتھ چھوڑنا پڑاہیں سے ہ
ہر شام یہ سوال محبت سے کیا ملا
ہر شام یہ جواب کہ ہر شام رو پڑے
جن کہ صدقے میں بسا کرتے تھے اجڑے ہوئے لوگآیا سے آ
آؤ چپ کی زباں میں ناصر
اتنی باتیں کریں کہ تھک جائیں
رات اک خواب سنایا تھا ہوا کو میں نےبعد کا ب
بڑے یقیں سے دیکھی تھی ہم نے صبحِِ امید
قریب پہنچے تو واصف وہ روشنی نہ رہی
تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فرازخود کا خ
خوشبو گئی نہ دل سے، نہ یادوں سے بے رُخی
اُس بے وفا کے سارے نقش بڑے پائیدار تھے
چلو مل کر اقبال کہ گھر کو ڈھونڈیںتک کا ت
تمہارے بعد تمہاری کمی نہیں چھوڑی
فلک نے طرزِ ستم ایک بھی نہیں چھوڑی
جو دیکھنے میں بہت ہی قریب لگتا ہےگرچہ اب قرب کا امکاں ہے بہت کم پھر بھی
کہیں مل جائیں تو تصویر نما ہو جانا
صرف منزل کی طلب ہو تو کہاں ممکن ہے
دوسروں کے لیے خود آبلہ پا ہو جانا
احمد فراز
مجھے سمجھاوَ نہ محسن کہ اب تو ہو چکی مجھ کورکھا ہی کیا ہے گھر میں کہ جسے ترتيب دوں
کچھ خواب ادھر سے ادھر کر رہا ہوں میں
نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہیپھر یوں ہوا کہ تیرا ساتھ چھوڑنا پڑا
ثابت ہوا کہ لازم و ملزوم کچھ بھی نہیں
ساغر وہ کہہ رہے تھے کی پی لیجئے حضورجن کہ صدقے میں بسا کرتے تھے اجڑے ہوئے لوگ
لٹ گئے ہیں سر صحرا وہ گھرانے کب سے
لکھا رکھا ہے عہدِ ترکِ الفترات اک خواب سنایا تھا ہوا کو میں نے
صبح سے پھرتے ہیں تعبیر بتاتے ہوئے لوگ
وہ عجب گھڑی تھی کہ جس گھڑی لیا درس نسخۂ عشق کاتم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فراز
دوست ہوتا نہیں ہر ھاتھ ملانے والا
ہر تمنا دل سے رخصت ہو گئیچلو مل کر اقبال کہ گھر کو ڈھونڈیں
کہ میں بھی اسے دیکھنا چاہتا ہوں
نیند آ جائے تو کیا محفلیں برپا دیکھوںجو دیکھنے میں بہت ہی قریب لگتا ہے
اس کے بارے ميں سوچو تو فاصلہ نکلے
Na kar nahi nahi ke yeh waqt nahi nahi kaپھر یوں ہوا کہ تیرا ساتھ چھوڑنا پڑا
ثابت ہوا کہ لازم و ملزوم کچھ بھی نہیں
Mohabbat apni bhi asar rakhti haiرکھا ہی کیا ہے گھر میں کہ جسے ترتيب دوں
کچھ خواب ادھر سے ادھر کر رہا ہوں میں
Nafraton k saaye me palti hain mohabbatenجو دیکھنے میں بہت ہی قریب لگتا ہے
اس کے بارے ميں سوچو تو فاصلہ نکلے
Humne roote hoye chehron ko hansaya hai sadaچلو مل کر اقبال کہ گھر کو ڈھونڈیں
کہ میں بھی اسے دیکھنا چاہتا ہوں