Woh jo hum me tum me qaraar tha tumhe yad ho k na yad hoتم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فراز
دوست ہوتا نہیں ہر ھاتھ ملانے والا
Haan wohi yaani wada e wafa tumhe yad ho k na yad ho?
Woh jo hum me tum me qaraar tha tumhe yad ho k na yad hoتم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فراز
دوست ہوتا نہیں ہر ھاتھ ملانے والا
Lafz andhe kabhi nahi hoteرات اک خواب سنایا تھا ہوا کو میں نے
صبح سے پھرتے ہیں تعبیر بتاتے ہوئے لوگ
Saleeqe Se Hawaaon Main Jo Khushbo Ghool Sakte Hainجن کہ صدقے میں بسا کرتے تھے اجڑے ہوئے لوگ
لٹ گئے ہیں سر صحرا وہ گھرانے کب سے
کبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباس حجاز میںمجھے سمجھاوَ نہ محسن کہ اب تو ہو چکی مجھ کو
محبت مشورہ ہوتی تو تم سے پوچھ کر کرتے
سب نظر کا فریب ہے ورنہنہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی
نہیں وصال میسر تو آرزو ہی سہی
.
فیض
گھر پہنچتا ہے کوئی اور ہمارے جیساساغر وہ کہہ رہے تھے کی پی لیجئے حضور
ان کی گزارشات سے گھبرا کے پی گیا!
ساغر صدیقی
ہوا کے زخم سہکر بارشوں کی چوٹ کھا کھاکرلکھا رکھا ہے عہدِ ترکِ الفت
مگر دل دستخط کرتا نہیں ہے
رات گزری بے سبب تڑپتے میروہ عجب گھڑی تھی کہ جس گھڑی لیا درس نسخۂ عشق کا
کہ کتاب عقل کی طاق پر جو دھری تھی سو وہ دھری رہی
ترے جوشِ حیرتِ حسن کا اثر اس قدر ہے یہاں ہوا
کہ نہ آئینے میں جِلا رہی، نہ پری میں جلوہ گری رہی
محسن کی موت اتنا بڑا سانحہ نہ تھیکبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباس حجاز میں
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں میری جبین نیاز میں
گردش وقت کی محراب کے سائے میں حیاتہر تمنا دل سے رخصت ہو گئی
اب تو آجا اب تو خلوت ہو گئی
عزیز الحسن مجذوب
کون تولے گا ہیروں میں اب تمہارے آنسومحسن کی موت اتنا بڑا سانحہ نہ تھی
اس سانحے پر بال تیرے رائیگاں کُھلے
.
محسن نقوی
Tarz e adayigi kahin mayene na badal deسب نظر کا فریب ہے ورنہ
کوئی ہوتا نہیں کسی کی طرح
marne wale to khair bebas hainکبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباس حجاز میں
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں میری جبین نیاز میں
hum agar ittefaq se tumkoگھر پہنچتا ہے کوئی اور ہمارے جیسا
ہم تیرے شہر سے گزرتے ہوئے مر جاتے ہیں
dil ki chouton ne kabi chain se jeene na diyaہوا کے زخم سہکر بارشوں کی چوٹ کھا کھاکر
چھتوں کو روزنوں کو آسرا دیتی ہیں دیواریں
Tum jo kehti ho chor do ciggeretرات گزری بے سبب تڑپتے میر
آنکھ لگ جائے گر سو لو تم
hazaar waswase uthte hain uski aankhon meگردش وقت کی محراب کے سائے میں حیات
اپنے اعدا سے الجھنے کا ہنر مانگتی ہے
gale apas me jab milte hain do bichre huye sathiکون تولے گا ہیروں میں اب تمہارے آنسو
وہ جو اک درد کا تاجر تھا دوکاں چھوڑ گیا
ﮨﻢ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﮨﯿﮟ، ﺗﻮ ﺗﺴﻠﯿﻢ ﻧﮧ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﺳﺒﺐ؟گردش وقت کی محراب کے سائے میں حیات
اپنے اعدا سے الجھنے کا ہنر مانگتی ہے
گزرے ہیں ترے بعد بھی کچھ لوگ اِدھر سےکون تولے گا ہیروں میں اب تمہارے آنسو
وہ جو اک درد کا تاجر تھا دوکاں چھوڑ گیا