ادھر تو روز کے مرنے سے ہی نہیں فرصتہر گام ہی انجام کی جانب یہ رواں ہے
یوں دیکھیے تو زندگی بھی کارِ زِیاں ہے
Kavi
ادھر وہ زندگی فرصت کا کام ہو گئی ہے
ادھر تو روز کے مرنے سے ہی نہیں فرصتہر گام ہی انجام کی جانب یہ رواں ہے
یوں دیکھیے تو زندگی بھی کارِ زِیاں ہے
Kavi
ہممم۔۔۔۔خوب
ہم بھی صابر ہیں مگر ہم سے بچھڑنے والے
ہم تیرے ضبط پہ حیران ہُوا کرتے ہیں
یعنی اک ہاتھ سے تالی کو بجایا برسوں ۔
میں نے یکطرفہ مُحبت بھی نبھائی اُس سے
یعنی اک ہاتھ سے تالی کو بجایا برسوں
واہ واہ۔۔۔ یہ بس بہانہ ہے۔۔منہ پھیر کے آپ نے پھر بھی نہیں گزرنا۔کاش وہ راستے میں مل جائے
مُجھ کو منہ پھیر کر گزرنا ہے
میں بھیک دے کے بھکاری سے بد دعا لوں گا
کہ مجھ کو عین جوانی میں موت آ جائے..