افسانہ نویسی کی تعریف

  • Work-from-home

Aks_

~ ʍɑno BɨLii ~
Hot Shot
Aug 2, 2012
44,916
17,651
1,113

تعریف
افسانہ اردو ادب کی نثری صنف ہے۔ لغت کے اعتبار سے افسانہ جھوٹی کہانی کو کہتے ہیں لیکن ادبی اصطلاح میں افسانہ زندگی کے کسی ایک واقعے یا پہلو کی وہ خلّاقانہ اور فنی پیش کش ہے جو عموماً کہانی کی شکل میں پیش کی جاتی ہے۔ ایسی تحریر جس میں اختصار اور ایجاز بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔ وحدتِ تاثر اس کی سب سے اہم خصوصیت ہے۔ ناول زندگی کا کل اور افسانہ زندگی کا ایک جز پیش کرتا ہے۔ جبکہ ناول اور افسانے میں طوالت کا فرق بھی ہے۔



افسانہ اور کہانی کی دیگر اصناف میں فرق


داستان، ناول، ڈراما اور افسانہ بنیادی طور پر کہانی ہونے کے باوجود تکنیک کے اصول و قواعد کے اعتبار سے ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ داستان میں تخیل اور تصور کی رنگینی، ڈرامے میں کوئی نہ کوئی کش مکش، ناول میں زندگی کی وسعت اور گہرائی اور افسانہ میں موضوع کی اکائی، یہ امتیازی اور انفرادی خصوصیات ہیں۔]

وحدتِ تاثر


افسانہ دوسری طرح کی کہانیوں سے اسی لحاظ سے منفرد اور ممتاز ہے کہ اس میں واضح طور پر کسی ایک چیز کی ترجمانی اور مصوری ہوتی ہے۔ ایک کردار، ایک واقعہ، ایک ذہنی کیفیت، ایک جذبہ، ایک مقصد، مختصر یہ کہ افسانے میں جو کچھ بھی ہو، ایک ہو۔[2] افسانے کی یہ خاصیت کہ یہ اپنے اختتام پر قاری کے ذہن پر واحد تاثر قائم کرتا ہے، وحدتِ تاثر کہلاتی ہے۔


*********************

ہر وہ نثری تخلیق جس میں پلاٹ ہو ، کردار ہوں اور کہانی کا اُتار چڑھاؤ ہو ۔۔۔ "افسانہ" کی تعریف میں آتی ہے ۔
اُردو ادب کے پہلے افسانہ نگار "منشی پریم چند" کہے جا سکتے ہیں ۔ کیونکہ اُن کے افسانوں میں یہ تمام خصوصیات موجود ہیں۔ انہوں نے بیسویں صدی کی پہلی دہائی سے افسانے لکھنا شروع کئے ۔ اُن کا انتقال ، پہلی "ترقی پسند کانفرنس" کی صدارت کے بعد 1936ء کے اواخر میں ہوا ۔
اِس لحاظ سے اُردو افسانے کی عمر 100 ، 110 سال سے زیادہ نہیں !
اُنیسویں صدی کے اواخر میں اور بیسویں صدی کی ابتداء میں جن ادیبوں نے اپنی تخلیقات نثر میں پیش کیں ، اُنہیں "داستان گوئی" یا "قصہ گوئی" کا درجہ دیا جا سکتا ہے ۔ انہی ادیبوں میں "مرزا ہادی رسوا" بھی شامل ہیں جنہوں نے ایک ناول بعنوان "امراؤ جان ادا" تخلیق کیا ، جسے اُردو کا پہلا ناول قرار دیا جا سکتا ہے ۔ ہر چند کہ اِس سے پہلے "ڈپٹی نذیر احمد" نے ناول نما قصے لکھے لیکن اُنھیں مکمل ناول نہیں کہا جا سکتا ۔
البتہ یہ بات قابلِ غور ہے کہ روایتی افسانے میں اب بہت کچھ تبدیلیاں رونما ہو گئی ہیں ۔ اس کا اصل سبب زمانے کی پیچیدہ در پیچیدہ نیرنگیاں ہیں ۔
اب افسانے کی مختلف اقسام منظر عام پر آ گئی ہیں ۔ مثلاً ۔۔۔
تجریدی افسانہ Abstract Story ،
علامتی افسانہ Symbolic Story ،
مختصر افسانہ Short Story
وغیرہ ۔
یہ اصطلاحیں تنقید نگاروں کی دی ہوئی ہیں ۔
ایک افسانہ نگار تو تخلیقی سطح پر افسانہ لکھ دیتا ہے ۔۔۔ لیکن بعد میں کسی نقاد کی جانب سے افسانے کا تجزیہ ہی افسانہ کی قسم کا تعین کرتا ہے ۔

************************


محمد حسن عسکری نے اپنے مقالے میں افسانے کی تعریف کرنے والے تنقید نگاروں کے دو گروہ بتائے ہیں ۔ ایک وہ جو افسانے میں 'کہانی' کے ہونے کو لازم سمجھتا ہے اور دوسرا وہ جس نے افسانے کی تعریف فرانس کے مشہور افسانہ نگار کے افسانوں کو بنیاد بنا کر کی ہے اور جس کے تحت افسانہ وہ ہوتا ہے، جس میں کہانی کو بہت سلیقے سے لکھا جاتا ہے اور اختتام پر کہانی قاری کو حیرت زدہ کردیتی ہے۔ آخر میںوہ لکھتے ہیں کہ افسانہ ایک ایسی عجیب و غریب چیز ہے جسے ادب کی ایک علاحدہ صنف تو مان لیا گیا ہے مگر اس کے بنیادی اصول ابھی تک طے نہیں ہوسکے، اسی لیے طرح طرح کے نظریات افسانہ نگاروں میں افسانے سے متعلق پائے جاتے ہیں۔ عسکری صاحب کہتے ہیں کہ افسانے کا میدان اتنا وسیع ہے کہ افسانہ نگار کو تجربے کی پوری آزادی حاصل ہے۔ افسانہ نگار پر وہ پابندیاں عائد نہیں ہوتیں جو دوسری قسم کے لکھنے والوں پر عائد ہوتی ہیں اور میرے خیال میں یہ آزادی ہی اس صنف کی جان ہے۔

[ "افسانے کی شعریات"، مکالمہ، ہم عصر اردو افسانہ نمبر۔1، کراچی]
 
Top