History ایک عجیب وغریب قوم کا واقعہ جن کو اللہ تعالی نے بہت سارے علوم سے نوازا تھا

  • Work-from-home

Tabishss

Regular Member
Jun 15, 2013
82
47
318
32
Landhi, Karachi.
ایک عجیب وغریب قوم کا واقعہ جن کو اللہ تعالی نے بہت سارے علوم سے نوازا تھا لیکن پھر بھی ان لوگوں نے اللہ کی نافرمانی کی۔

اس واقعہ کا میرے پیج کے تقریباً پانچ دوستوں نے پوچھا تھا کہ اس کے بارے میں تفصیل سے بتائیں۔ اس لئے میں یہ واقعہ آپ کی نظر کر رہا ہوں۔

تقریبا دس سال پہلے کی بات ہے جب میں لاہور میں پڑھتا تھا۔ تو کالج کے بعد میں اکثر ایک لائبریری میں جا کر بیٹھ جاتا اور اپنا اکثر وقت مطالعہ میں گزارتا ۔مجھے کتب سے بہت شغف ہوا کرتا تھا مگر افسوس جو اب بہت حد تک کم ہو گیا ہے۔ لائبریرین سے بھی میری اچھی خاصی دوستی ہوگئی اس کو بھی کتب پڑھنے کا بہت شوق تھا۔ ایک دن میں ایک کتاب پڑھ رہا تھا۔ تو اس نے مجھے اپنی طرف متوجہ کیا۔ اور جو کتاب اس نے پکڑی ہوئی تھی اس میں سے اس نے ایک عجیب قصہ مجھے سنا یا جو آج تک میرے ذہن میں نقش ہے۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ میں اس کتاب کا نام پوچھنا بھول گیا۔کیونکہ مجھے اس وقت اس حوالے کی اہمیت کا اندازہ نہیں تھا۔لیکن ہے کوئی تفسیر کی کتاب تھی۔

قصہ کچھ یوں تھا۔کہ
اللہ نے بہت عرصہ پہلے ایک بستی پر عذاب کے لئے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو بھیجا۔ لیکن ساتھ ہی جبرائیل علیہ السلام کو حکم دیا کہ ان کے علم کو ایک دفعہ پرکھ لینا کیونکہ وہ اللہ کے اسرار الہیہ کے راز چرا کر اس میں مداخلت کرتے تھے۔اس کے علاوہ بھی اُس قوم میں بہت ساری برائیاں تھیں۔

یہاں ایک بات واضح کردوں۔کہ حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش سے پہلے جنات ساتوں آسمان تک چڑھ جاتے تھے اور فرشتوں کی باتیں سن کر کاہنوں کو بتا دیتے تھے۔ اسی لئے کاہن مستقبل کی خبریں دنیے میں مشہور ہو جاتے تھے۔ جیسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش سے پہلےکچھ کاہنوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا میں آمد کی خبر دے رکھی تھی۔(مواہب لدنیہ)
بہرحال حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش کے بعد اوپر والے تین آسمانوں پر جنات کو روک دیا گیا۔پھر جب ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش ہوئی تو تمام جنات کو ساتوں آسمانوں پر چڑھنے سے روک دیا گیا تھا۔ اور ان کو اب آگ کے گولے پڑتے ہیں۔ آپ نے اکثر مشاہدہ کیا ہوگا۔ کہ آسمان سے کوئی ستارہ تیزی سے زمین کی طرف گرتا ہوا نظر آتا ہے اور اچانک غائب ہوجاتا ہے جس کو آج سائنس دان شہاب ثاقب کے ٹوٹنے سے تشبیہ دیتے ہیں جبکہ اصل میں وہ جنات کو مار پڑتی ہے جو آسمان پر چڑھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کا ذکر سور ہ ملک میں موجود ہے۔ آیت 3 تا 5
ترجمہ:۔جس نے سات آسمان بنائے ایک کے اوپر دوسرا تو رحمٰن کے بنانے میں کیا فرق دکھتا ہے ۔تو نگاہ اٹھا کر دیکھ تجھے کوئی رخنہ نظر آتا ہے۔پھر دوبارہ نگاہ اٹھا نظر تیری طرف ناکام پلٹ آئے گی تھکی ماندی ۔اور بے شک ہم نے نچے کے آسمان کو چراغوں سے آراستہ کا۔ اور انہیں شیطانوں کے لئے مار کیا۔اور ان کے لئے بھڑکتی آ گ کا عذاب تیا ر فرمایا۔
۔۔۔۔۔۔۔

تو اس قدیم قوم کی برائیوں میں سے سب سے بڑی برائی ان کی یہ ہی تھی کہ وہ اسرار الہی میں مداخلت کرتے تھے۔اور اللہ نے ان کو ڈھیل دے رکھی تھی ۔ ان کے نیکوکار لوگ ان کو منع کرتے کرتے تھک کر اس بستی سے دور جاچکے تھے۔ کیونکہ وہ اپنی بری حرکتوں سے باز نہ آتے تھے۔

باحکم الہی حضرت جبرائیل امین علیہ السلام اس قوم کی بستی میں ایک انسانی شکل میں اترتے ہیں۔ دیکھتے ہیں کہ ایک کسان کھیتوں میں کام کررہا ہے۔آپ اس کے پاس تشریف لے جاتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ تمہارا علم کیسا ہے۔ وہ کسان جو کہ اس قوم کا کاہن تھا۔کہتا ہے آپ جو پوچھو گے میں بتاؤں گا۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے اس سے پوچھا ۔ کیا تم بتا سکتے ہو کہ اس وقت جبرائیل فرشتہ کہاں ہوگا۔ تو اس کاہن نے زمین پر ہی ایک زائچہ بنایا ۔ اور تھوڑی دیر بعد کچھ حساب کتاب کرنے کے بعد چاروں اطراف میں نظر گھمائی پھر اوپر اور نیچے دیکھا۔ اور کہنے لگا۔ میں نے (یا میرے موکلین نے) آسمانوں پر اور زمین کی تہہ میں بھی دیکھا۔اور مشرق مغرب کے بعد شمال جنوب میں بھی دیکھا مجھے وہ کہیں نظر نہیں آئے۔

تو اب صرف میں اور تم ہی رہ گئے ہیں۔ تو یا میں جبرائیل ہوں یا تم جبرائیل ہو۔

تو اسی لمحے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے اس بستی پر اللہ کے حکم کے مطابق عذاب نازل کردیا۔
۔۔۔۔۔۔



10931100_407280889427246_4354689927910688866_n.jpg
 
Top