ایک عظیم سمندری راز

  • Work-from-home

Dark

Darknes will Fall
VIP
Jun 21, 2007
28,885
12,579
1,313
ایک عظیم سمندریراز


معروف احمد چشتی

1861
ء میں جب یہ بحری جہازبن کر تیار ہوا تو اس کا نام دی ایمزون (The Amazon) رکھا گیا تھا۔ بد نصیبی شروعدن ہی سے دی ایمزون کے ساتھ چمٹی ہوئی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ 1862ء میں جب یہ جہازاپنے پہلے سفر پر روانہ ہوا تو ایک حادثے کا شکار ہو گیا اور اسے خاصا نقصان اٹھاناپڑا۔ سفر سے واپسی پر جب اسے مرمت کیا جا رہا تھا تو اسے آگ لگ گئی۔ اسی طرح کے کچھواقعات بعد میں بھی رونما ہوئے۔ آخر تنگ آکر دی ایمزون کو بیچ دیا گیا اور اس کانام تبدیل کرکے میری سلسٹے (Mary Celeste) رکھ دیا گیا۔

نئے مالک کو اس وقتشدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جب میری سلسٹے کو سمندر میں لنگر انداز کرنے کے لیےملاح نہ ملے، کیونکہ ملاحوں میں یہ بات پھیل چکی تھی کہ میری سلسٹے ایک بدقسمت بحریجہازہے۔ آخر بڑی مشکل سے ملاحوں کو راضی کیا گیا اور جہاز کا کپتان بنجمن برجز (Benjamin Briggs) کو مقرر کیا گیا۔

4
نومبر 1872 کو میری سلسٹے جب نیویارکسے اٹلی کو روانہ ہوا تو جہاز پر کچی شراب کے 1700 ڈرم لدے ہوئے تھے۔ اس کے علاوہآٹھ ملاح اور کپتان کی بیوی سارہ اور ان کی دو سالہ بیٹی صوفیہ بھی جہاز پر سوارتھے۔ روانگی کے وقت موسم خاصا خوشگوار تھا اور ایک اچھے سفر کی امید کی جا رہیتھی۔

میری سلسٹے اپنے رستے میں پڑنے والی ایک بندرگاہ ایزورز (Azores) پرپہنچا تو اس وقت تک کوئی اہم واقعہ پیش نہیں آیا تھا، مگر جونہی میری سلسٹے نے اپناسفر دوبارہ شروع کیا، موسم تبدیل ہونا شروع ہو گیا۔ طوفانی ہوا چلنا شروع ہوچکیتھی، اگرچہ یہ برجز جیسے تجربہ کار کپتان کے لیے کوئی پریشانی کی بات نہتھی۔

5
نومبر کو موسم کی تبدیلی اور جہاز کے اٹلانٹک (بحر اوقیانوس) پہنچجانے کے متعلق لاگ بک میں بتایا گیا۔ یہ آخری بات تھی جو لاگ بک میں درج کی گئی۔لاگ بک ایسی کاپی کو کہتے ہیں جس میں بحری جہاز کا کپتان سفر میں پیش آنے والی دنبھر کی اہم باتیں درج کرتا ہے۔

٭٭٭

دس دن بعد 5 دسمبر کو ایک اوربحری جہاز ڈی گریشیا (Dei Gratia) کے کپتان مورہاؤس (Morehouse) نے دور افق پر ایکسیاہ دھبا دیکھا۔ جلد ہی اس نے پہچان لیا کہ وہ کوئی بحری جہاز تھا۔ جب ڈی گریشیا،میری سلسٹے کے قریب آگیا تو کپتان مورہاؤس نے دوربین آنکھوں سے لگائی اور میریسلسٹے کو غور سے دیکھنے لگا۔ اس نے محسوس کیا کہ جہاز حرکت نہیں کر رہا۔ اسے جہازپر زندگی کے آثار بھی نظر نہیں آ رہے تھے۔

کپتان مورہاؤس نے اپنے تین آدمیاس ساکت و جامد جہاز کی طرف بھیجے تاکہ وہ صحیح صورت حال کا جائزہ لے سکیں۔ ملاح جبجہاز کے قریب پہنچے تو انہیں جہاز کی بیرونی دیوار پر میری سلسٹے لکھا نظر آیا۔جہاز پر مکمل خاموشی طاری تھی، مگر کسی قسم کی گڑ بڑ کے آثار نظر نہیں آ رہے تھے۔جہاز کے عرشے پر پہنچ کرانہوں نے دیکھا کہ جہاز پر موجود امدادی کشتیوں میں سے ایککشتی غائب تھی۔ عرشے سے ہو کر جب وہ جہاز کے اندرونی حصے میں پہنچے تو کئی حیرانیاںان کی منتظر تھیں۔
کپتان کے کمرے میں انہوں نے دیکھا کہ ہر چیز اپنی جگہ پر صحیح سالم پڑی ہے اور کپتانکی میز پر ناشتے کی ٹرے سجی ہے۔ اس میں ابلا ہوا انڈا اس طرح کاٹ کر رکھا ہوا ہے جسطرح ابھی کوئی ناشتا کرنے آ بیٹھے گا، مگر وہاں کوئی بھی نہ تھا۔ جہاز پر انہیں صرفایک جاندار ملا اور وہ تھی ایک عدد بلی جو الماری کے اوپر سو رہی تھی۔ اس کے علاوہانہیں ایک خنجر بھی ملا جس پر خون کے چھینٹے تھے۔

تینوں آدمیوں نے جہاز کےدوسرے کمروں کا جائزہ لیا تو وہاں بھی چیزیں سلیقے سے رکھی تھیں، مگر انسان غائبتھے۔ وہ فوراً اپنے جہاز کی طرف لوٹے تاکہ کپتان کو اس عجیب و غریب صورت حال سےآگاہ کر سکیں۔ جب کپتان مورہاؤس کو ساری بات کا علم ہوا تو وہ اس نتیجے پر پہنچا کہجہاز پر سوار تمام افراد طوفان کی وجہ سے جہاز کو چھوڑ کر جان بچا کر نکل گئے ہیں،مگر تینوں ملاح اس بات سے متفق نہیں تھے کیونکہ انہوں نے جہاز پر طوفان کے کوئیآثار نہیں دیکھے تھے۔ اس پر کپتان نے سوچا کہ ہو سکتا ہے کہ جہاز پر موجود ملاحوںمیں سے کچھ نے بغاوت کر کے جہاز پر قبضہ کرنے کی کوشش کی ہو، لیکن ملاحوں کا کہناتھا کہ اگر ایسا ہوتا تو باغی افراد جہاز کو اسی طرح چھوڑ کر کیوں جاتے اور جہاز پرضرور خون خرابے کے آثار پائے جاتے۔ اس سے صورت حال بہت دلچسپ اور خاصی حد تکپراسرار ہو گئی۔

کپتان مورہاؤس نے انہی تینوں ملاحوں کو حکم دیا کہ وہ میریسلسٹے کو قریبی بندرگاہ جبرالٹر (جبل الطارق) تک لے چلیں۔ چنانچہ ڈی گریشیا کےپیچھے پیچھے میری سلسٹے جبرالٹر تک پہنچا۔ وہاں پہنچ کر برطانوی حکومتی عہدے داروںنے جہاز کو اپنے قبضے میں لے کر تفتیش شروع کر دی اور سب سے پہلے کپتان مورہاؤس اوراس کے عملے پر سوالات کی بوچھاڑ کر دی۔

کیا یہ ممکن ہے کہ جہاز پر بحریقزاقوں نے حملہ کر دیا ہو؟ اگر ایسا ہوا تھا تو وہ خود کہاں گئے؟ انہوں نے جہاز کولوٹا کیوں نہیں؟ کچی شراب کے نو خالی ڈرم جہاز سے ملے ہیں، کیا جہاز کا عملہ یہگھٹیا شراب پیتا رہا اور اس وجہ سے پاگل ہو کر انہوں نے سمندر میں چھلانگیں لگادیں۔ امدادی کشتی کہاں گئی؟ کیا کپتان برجز نے سب لوگوں کو جہاز خالی کرنے کا حکمدے دیا؟ برطانوی تفتیشی افسر بے تکے سوالات کیے جا رہے تھے، جن کے جوابات کپتانمورہاؤس یا اس کا عملہ بالکل نہ جانتا تھا۔

اس سے زیادہ پراسرار بات کیا ہوسکتی تھی کہ جہاز دس دنوں تک بغیر کسی ملاح کے اپنے مقررہ رستے پر چلتا رہا تھا۔ یہبات کپتان برجز کی لاگ بک سے معلوم ہوتی تھی کیونکہ لاگ بک میں آخری تحریر 25 نومبرکی تھی جبکہ کپتان مورہاؤس نے اسے 5 دسمبر کو ڈھونڈا تھا۔ اتنے دنوں تک بغیر کسیملاح یا ڈرائیور کے جہاز کا سمندر میں صحیح سلامت اپنے سفر پر رہنا نہایت حیرتانگیز تھا۔

تفتیشی عملہ اس نتیجے پر پہنچا کہ آخر کوئی نہ کوئی تو جہاز پرہو گا جو جہاز کو اتنے دنوں تک چلاتا رہا۔ تو پھر وہ شخص کہاں گیا؟ سوال پھر ابھرا،جس کا جواب پہلے کی طرح کسی کے پاس نہ تھا۔ چنانچہ 10 مارچ1877 کو میری سلسٹے کیسکی سرکاری سطح پر تفتیش بند کر دی گئی۔ ابھی تک غائب ہونے والی امدادی کشتی اورجہاز کے گیارہ افراد لا پتا تھے
 
  • Like
Reactions: *shehzadi*
Top