حضرت سيدناموسیٰ وسیدناخضرعلیہما السلام کی ملاقات

  • Work-from-home

TM DON

TM Star
Dec 18, 2009
1,566
3,112
713
46
pakistan rwp
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ
اَمَّابَعْدُفَاَعُوْذُبِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ؕ
حضرت سيدناموسیٰ وسیدناخضرعلیہما السلام کی ملاقات
حضرت سيدنااِبن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہماحضرت سيدنا اُبی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت فرماتے ہيں کہ رسولِ اَکرَم،نورِمجسَّم،شاہِ بنی آدم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت سيدنا موسیٰ کلیم اللہ علیٰ نبينا وعلیہ الصلوٰۃ و السلام کی حضرت سيدناخضر علی نبيناوعلیہ لصلوٰۃ و السلام کے ساتھ ملاقات کا واقعہ ذکر فرمایا، ساتھ ہی حضرت سيدنا خضر علی نبيناوعلیہ لصلوٰۃ و السلام کے لڑکے کو قتل کرنے اور حضرت سيدنا موسیٰ علیٰ نبينا وعلیہ الصلوٰۃ و السلام کے اس پر اعتراض کرنے کو بیان فرمایا ، حضرت سيدنا خضر علیہ السلام نے ان سے فرمایا: ''اے موسیٰ (علیہ السلام) !مَیں اللہ عزوجل کی طرف سے ایسے علم پر مامور ہوں جو مجھے اللہ عزوجل نے سکھایا ہے ۔ آپ کے لئے یہ مناسب نہیں کہ آپ اسے جانیں اورآپ ایسے علم پر مامور ہیں جو اللہ عزوجل نے آپ کوسکھایا ہے میرے لئے یہ مناسب نہیں کہ میں اسے جانوں ۔''
(صحیح البخاری ،کتاب التفسیر ، باب فلما جاوزاقال۔۔۔۔۔۔ الخ ،الحدیث ۴۷۲۷، ج۳ ، ص ۲۶۹)

شیخ سراج الدین بلقینی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۱؎ (805-724ھ)فرماتے ہیں کہ یہاں اشکال یہ ہے کہ مذکورہ دونوں صورتوں کے علم کا حاصل کرنا کیونکر مناسب نہیں ۔
پھراس کاجواب ارشادفرماتے ہیں کہ'' یہاں علم کو اس کے نافذ کرنے پر محمول کیا گیا ہے اور

'' لاَ یَنْبَغِیْ لَکَ أنْ تَعْلَمَہ،''
کا معنی یہ ہے کہ آپ اس علم پرعمل
کرنے کے لئے اسے حاصل نہ کریں کیونکہ اس (باطنی)علم کے مطابق عمل کرنا اقتضائے شرع کے منافی ہے اور میرے لئے یہ مناسب نہیں کہ میں اس (ظاہری) علم کو حاصل کرو ں اور اس کے مطا بق عمل کرنے لگو ں اس لئے کہ وہ اقتضائے حقیقت کے منافی ہے اسی لئے اگر نبئ کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی کرنے والے کسی ولی پر حقیقتِ حال آشکار ہو جائے تو اس کے لئے یہ جائز نہیں کہ اسے حقیقت کے مطابق نافذ کرے بلکہ اس پر لازم ہے کہ ظاہری حکم ہی نافذ کرے ۔
 
  • Like
Reactions: arifmaqsood1125
Top