sahi bole aap daur jadeed ke fashion ne muslimah ke parde ko uski haya ko cheen lia hy aur isme sab barabar ke zimmedar hy ghar se leke school mushra aur khud apni zaat, na maa baap ye tarbiat dete hy na school na mushra aur na khud apan islam ko follow karna chahte hyJAZAKALLAH
very nice thread bro[DOUBLEPOST=1350893521][/DOUBLEPOST]really aj kal exposure ko he fashion consider kiya ja rha hai..
subho se le kar raat tak tv shows chalte hn or kisi 1 show mein bhi koi positive ya koi islam se realted or society ki betterment ke liye koi baat ki jaye[DOUBLEPOST=1350893677][/DOUBLEPOST]i dnt think ke females ko ye btane ya samjhane ki zarurat ha ke wo properly body or head ko cover karen...
ye soch unhen khud he honi chahye ke unke liye islam mein kon kon se rules n regulations hain
sumAmeenJazak ALLAH KHAIR very useful and thought provoking sharing Allah hum sab larkion ko ba haya aur ba amal banay Ameen
negative chezzon ki taraf isliye dehan dete q ke humari psychological attraction un cheezon par ziada focus hoti hai jahan hamra nuqsan hai isiliye apne nafs ko kaboo karna behad zarori hai lekin aj kal humne apne nafs ko azad chor dia hai balke usko apna aqaa banaliya hai.yhei tu humri galti h...hum har bat na negtive pehlu py ziyda dehan dety hain....q akhir....q k hum aysy hi hain ab ...waja srf yh hy k hum ny apny andar ek diwar bna li hy apni och ki..jo hum kisi bhi kimat oar badny ko tyr nhi...TRy TO chNGE UR seLF MANN>>>PHR HI SAB BADLY GA AKI LIFE M>>>PARDA FARZ HY TU FARZ HY KOI OR BYHAS BNTI HI NHI IS OY
rite jab wo ye tasawur karne lage k my tu ghar me hi hun to dupatte ki kia zarurat tab chor darwaza khul jata hy aur ye adat banjati hy aur ghar me aane wale chacha mamu phuphi khala sab ke larkon ke samne bi bina dupatte ke ghumte koi sharm ya bura mehsoos ny huta aur yehi cheez aage barh kar bure kamon ki taraf le jaati hyJazakAllah..! Bohat achee Sharing hay..!
Jitne bhi baatain Kahi gie hain wOh Aurat ka Haq main Bhale ke liye hain aur Dupatta aur Parda hi kise bhi Aurat ka asal waqar hay Jo usay Sadagi main bhi Anokhi KhObsurati deta hay. Laken aaj kal Media aur Fashion Designers ne isay Aurton se dor kernay main Koi Kasr nahi Chori TV shows, Daramz main akser Khawateen Dupattay ke bina nazer aati hain Even Galay main latkana bhi Gawara nahi kertin. aur Humray Ird gird Gharon main rehnay wali Khawateen main bhi yah baat aam pae Jati hay aur un ka Kheyal yah hOta hay ke Ghar main Kaun hOta hay. aur Yahe Jab un ke aadat ban Jaye tu wOh tu Ghar main 4,5 Mardon ka hOna bhi un ke liye na Honay ke Barber hO Jata hay.
Dupatta Bilkul Orhna chahiye kyun ke yah Aurat ke Parday ke liye hay Jis ka Hukm humra deen bhi deta hay aur Jo Humray Culture ka bhi hissa hay.
galtiyan humri hi hain....khuda k liye ek din hinsrf khud ko socho...khud ko dekho...kia kia galatiyan milain gii hyran reh jao gy...negative chezzon ki taraf isliye dehan dete q ke humari psychological attraction un cheezon par ziada focus hoti hai jahan hamra nuqsan hai isiliye apne nafs ko kaboo karna behad zarori hai lekin aj kal humne apne nafs ko azad chor dia hai balke usko apna aqaa banaliya hai.
Hmm.....ajkal log khud ke aehtesab se ziada dosron ka aehtesab karte hain aur issi mai dilchaspi rakhte hain jis din sab ne khud ki ghaltion ke bare main sochna shuru kardiya s din sari buraiyan he khatam hojaingi baharhal rehna humne issi duniya mai he hai isliye kisi aur ko badle na badlen khud ko pehle badalna hoga chahe woh woh parde ka mamala ho ya kch aur....!yehintu m kh rhi honn .. q rhti hy ...try to chnge ur atraction...[DOUBLEPOST=1350927903][/DOUBLEPOST]
galtiyan humri hi hain....khuda k liye ek din hinsrf khud ko socho...khud ko dekho...kia kia galatiyan milain gii hyran reh jao gy...
ser pe dupatta to lazim hy sirf shohar ke samne jab akele hon tab koi qaid nahiJazakALLAH khair brother
superb sharing....
، سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد کے یا اپنے خسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے خاوند کے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنے میل جول کی عورتوں کے یا غلاموں کے یا ایسے نوکر چاکر مردوں کے جو شہوت والے نہ ہوں یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہیں
app ne above jo logo ka zikr kiya hain, enke samne bina ser mei dupatta orhe ya parda kiye ja sakte hain???
JAZAK'ALAAH kkher bro,,ALLAH hum s ko hidayat de ameenخواتین نے دوپٹہ یا آنچل استعمال کرنا کیوں چھوڑ دیا ہے؟حدیث شریف ہے کہحیاء اور ایمان دونوں ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں۔ان میں سے کوئی ایک بھی اٹھ جائے تو دوسرا بھی خود بخود اٹھ جاتا ہے۔( راوی حضرت ابن عمر بہیقی فی شعب الاایمان140/6 حدیث 7727 )آنچل کی ہوتی موت کو دیکھ کر شاعر کہتا ہے ۔جلتے ہوئے آنچل کو کچھ اور ہوا دیجئےاب راکھ بنا دیجئے سب کچھ ہی جلا دیجئےکوئی پردہ کرے یا نہ کرے یہ اس کا اپنا فعل ہے۔ اور نہ کسی پر جبر کرسکتا ہوں مگر اتنا ضرور کہوں گا کہ جب گھر کے مردوں کی غیرت سو جاتی ہے تو ان کے گھروں کی خواتین میں آزاد ہونے کا خیال جاگ اٹھتا ہے !آزادئ نسواں آخر صرف پردہ اتروانے تک کیوں محدود ہے ؟آزادئ نسواں کا مطالبہ اس حد تک ٹھیک ہے کہ عورت کو تعلیم کا حق حاصل ہو ، ایک بہن، بیوی اور بیٹی کی صورت میں تحفظ حاصل ہو اور پیار و محبت ، شفقت کا سلوک میسر ہو ،آزادئ نسواں کا مطلب اخلاقی بےراہ روی نہیں ہونا چاہئے!مغرب کی نقالی میں یہ مت بھولیں کہ آپ ایک مسلمان بھی ہیں اور اسلام وہ پاک مذہب ہے جس نے عورت ذات کو اس وقت عزت دی جب پوری دنیا میں عورت کو پاؤں کی جوتی سے بھی بد تر سمجھا جاتا تھا ،ایک وقت تھا دوپٹہ صنف نازک کی پہچان تھا مگر آج یہ صنف نازک کے لیے وبال جان بن چکا ہے۔ بازار ہو یا شادی کا فنکشن یا کوئی ٹی وی چینل غرض جس جگہ بھی ملاحظہ فرمائیں خواتین دوپٹے سے جان چھڑاتی نظر آتی ہیں۔دوپٹہ عورت کے لباس کا ایک اہم جز ہے مگر بدن صنف نازک پر یہ ایک لاوارث لاش کی طرح پڑا نظر آتا ہے۔پتا نہیں عورت ذات کو آنچل سے کیا الرجی ہو گئی ہے؟ ایک وقت تھا کہ یہ رنگین آنچل ماحول کو رنگین بناتے تھے۔ آنچل سے ماحول سات رنگی ہو جاتا تھا۔آج دوُپٹہ ایک فیشن ہے پردہ نہیں۔آج کی صنف نازک چند نام نہاد آرڈیننس کا سہارا لیکر اپنے آپ کو ایکسپوز کروا رہی ہیں۔ایک طرف تو یہ خواتین اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتی ہیں دوسری طرف اس قسم کے فیشن اور رسمیں اللہ اکبر۔ کوئی درمیانہ راستہ ہی اختیار کر لیں۔دوپٹہ تو چلو گیا سو گیا اوپر سے قمیض کے بازو بھی غائب ہو رہے ہیں۔ زرا دیکھیں اور فیصلہ کریں کہ میں سچ کہہ رہا ہوں یا نہیں۔ ایک دن آئے گا کہ بدن پر چند برائے نام کپڑے ہی ہوں گے جو فیشن کہلائے گا۔میڈیا اور یہ رئیس لوگ اس کام میں پیش پیش ہیں۔ خواتین میڈیا کی اندھا دھند نقالی کرتی ہیں بلکہ اسکو اختیار کرنا باعث فخر سمجھتی ہیں۔ایک طرف وہ عورت ہے جو حجاب کی وجہ سے شہید کر دی جاتی ہے اور ایک طرف یہ عورتیں ہیں کہ بدن پر کپڑے کم سے کم کرتی جا رہی ہیں۔عورتوں کی اس حالت کے مرد بھی برابر کے ذمےدار ہیں جو پردے کے ذکر پر کہتے ہیں کہ ہماری بیوی نیک ہے ، ہمیں اپنی بیوی پر پورا بھروسہ ہے اور پردہ تو نظر کا ہوتا ہے ، یہاں تک دیکھنے اور سننے میں آیا ہے کہ بعض مردوں نے اپنی با پردہ بیوی کو مجبور کر کے برقعہ اتروا دیا .اب کوئی ان مردوں سے یہ تو پوچھے کہ انکی بیوی جتنی بھی نیک پارسا ہو ، امہات المؤمنين رض سے بڑھ کر تو نیک ، پارسا اور عبادت گزار تو ہر گز بھی کسی صورت بھی نہیں ہو سکتی، جب امہات المؤمنين رض کو بھی پردے کا حکم تھا تو پھر آج کی عورت کو کیوں نہیں؟ اور پھر عورت کے لفظی معانی ہی پردے کے ہیں !عورت وہ چاند نہیں ہونا چاہئے جس کو ہر کوئی بےنقاب دیکھےبلکہ عورت وہ سورج ہونی چاہئے جسے دیکھنے سے پہلے ہی آنکھ جھک جاۓ !الله تعالیٰ کا فرمان ہے’’ مسلمان عورتوں سے کہو کہ وه بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں، سوائے اس کے جو ظاہر ہے اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں، اور اپنی آرائش کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں، سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد کے یا اپنے خسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے خاوند کے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنے میل جول کی عورتوں کے یا غلاموں کے یا ایسے نوکر چاکر مردوں کے جو شہوت والے نہ ہوں یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہیں۔ اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیده زینت معلوم ہوجائے، اے مسلمانو! تم سب کے سب اللہ کی جناب میں توبہ کرو تاکہ تم نجات پاؤ ۔‘‘اے میری ماؤں، بہنوںتوبہ کیجئے ! اللہ کو آپ کی توبہ کا انتظار ہے .آپکی توبہ سے آپکے گناہ نیکیوں میں تبدیل ہو جائیں گے اللہ کا وعدہ ہے، دیکھئے الله تعالیٰ کا یہ فرمانمگر جس نے توبہ کر لی اور ایمان لے آیا اور نیک عمل کیا تو یہ وہ لوگ ہیں کہ اللہ جن کی برائیوں کو نیکیوں سے بدل دے گا اور اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے ۔
خواتین نے دوپٹہ یا آنچل استعمال کرنا کیوں چھوڑ دیا ہے؟حدیث شریف ہے کہحیاء اور ایمان دونوں ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں۔ان میں سے کوئی ایک بھی اٹھ جائے تو دوسرا بھی خود بخود اٹھ جاتا ہے۔( راوی حضرت ابن عمر بہیقی فی شعب الاایمان140/6 حدیث 7727 )آنچل کی ہوتی موت کو دیکھ کر شاعر کہتا ہے ۔جلتے ہوئے آنچل کو کچھ اور ہوا دیجئےاب راکھ بنا دیجئے سب کچھ ہی جلا دیجئےکوئی پردہ کرے یا نہ کرے یہ اس کا اپنا فعل ہے۔ اور نہ کسی پر جبر کرسکتا ہوں مگر اتنا ضرور کہوں گا کہ جب گھر کے مردوں کی غیرت سو جاتی ہے تو ان کے گھروں کی خواتین میں آزاد ہونے کا خیال جاگ اٹھتا ہے !آزادئ نسواں آخر صرف پردہ اتروانے تک کیوں محدود ہے ؟آزادئ نسواں کا مطالبہ اس حد تک ٹھیک ہے کہ عورت کو تعلیم کا حق حاصل ہو ، ایک بہن، بیوی اور بیٹی کی صورت میں تحفظ حاصل ہو اور پیار و محبت ، شفقت کا سلوک میسر ہو ،آزادئ نسواں کا مطلب اخلاقی بےراہ روی نہیں ہونا چاہئے!مغرب کی نقالی میں یہ مت بھولیں کہ آپ ایک مسلمان بھی ہیں اور اسلام وہ پاک مذہب ہے جس نے عورت ذات کو اس وقت عزت دی جب پوری دنیا میں عورت کو پاؤں کی جوتی سے بھی بد تر سمجھا جاتا تھا ،ایک وقت تھا دوپٹہ صنف نازک کی پہچان تھا مگر آج یہ صنف نازک کے لیے وبال جان بن چکا ہے۔ بازار ہو یا شادی کا فنکشن یا کوئی ٹی وی چینل غرض جس جگہ بھی ملاحظہ فرمائیں خواتین دوپٹے سے جان چھڑاتی نظر آتی ہیں۔دوپٹہ عورت کے لباس کا ایک اہم جز ہے مگر بدن صنف نازک پر یہ ایک لاوارث لاش کی طرح پڑا نظر آتا ہے۔پتا نہیں عورت ذات کو آنچل سے کیا الرجی ہو گئی ہے؟ ایک وقت تھا کہ یہ رنگین آنچل ماحول کو رنگین بناتے تھے۔ آنچل سے ماحول سات رنگی ہو جاتا تھا۔آج دوُپٹہ ایک فیشن ہے پردہ نہیں۔آج کی صنف نازک چند نام نہاد آرڈیننس کا سہارا لیکر اپنے آپ کو ایکسپوز کروا رہی ہیں۔ایک طرف تو یہ خواتین اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتی ہیں دوسری طرف اس قسم کے فیشن اور رسمیں اللہ اکبر۔ کوئی درمیانہ راستہ ہی اختیار کر لیں۔دوپٹہ تو چلو گیا سو گیا اوپر سے قمیض کے بازو بھی غائب ہو رہے ہیں۔ زرا دیکھیں اور فیصلہ کریں کہ میں سچ کہہ رہا ہوں یا نہیں۔ ایک دن آئے گا کہ بدن پر چند برائے نام کپڑے ہی ہوں گے جو فیشن کہلائے گا۔میڈیا اور یہ رئیس لوگ اس کام میں پیش پیش ہیں۔ خواتین میڈیا کی اندھا دھند نقالی کرتی ہیں بلکہ اسکو اختیار کرنا باعث فخر سمجھتی ہیں۔ایک طرف وہ عورت ہے جو حجاب کی وجہ سے شہید کر دی جاتی ہے اور ایک طرف یہ عورتیں ہیں کہ بدن پر کپڑے کم سے کم کرتی جا رہی ہیں۔عورتوں کی اس حالت کے مرد بھی برابر کے ذمےدار ہیں جو پردے کے ذکر پر کہتے ہیں کہ ہماری بیوی نیک ہے ، ہمیں اپنی بیوی پر پورا بھروسہ ہے اور پردہ تو نظر کا ہوتا ہے ، یہاں تک دیکھنے اور سننے میں آیا ہے کہ بعض مردوں نے اپنی با پردہ بیوی کو مجبور کر کے برقعہ اتروا دیا .اب کوئی ان مردوں سے یہ تو پوچھے کہ انکی بیوی جتنی بھی نیک پارسا ہو ، امہات المؤمنين رض سے بڑھ کر تو نیک ، پارسا اور عبادت گزار تو ہر گز بھی کسی صورت بھی نہیں ہو سکتی، جب امہات المؤمنين رض کو بھی پردے کا حکم تھا تو پھر آج کی عورت کو کیوں نہیں؟ اور پھر عورت کے لفظی معانی ہی پردے کے ہیں !عورت وہ چاند نہیں ہونا چاہئے جس کو ہر کوئی بےنقاب دیکھےبلکہ عورت وہ سورج ہونی چاہئے جسے دیکھنے سے پہلے ہی آنکھ جھک جاۓ !الله تعالیٰ کا فرمان ہے’’ مسلمان عورتوں سے کہو کہ وه بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں، سوائے اس کے جو ظاہر ہے اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں، اور اپنی آرائش کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں، سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد کے یا اپنے خسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے خاوند کے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنے میل جول کی عورتوں کے یا غلاموں کے یا ایسے نوکر چاکر مردوں کے جو شہوت والے نہ ہوں یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہیں۔ اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیده زینت معلوم ہوجائے، اے مسلمانو! تم سب کے سب اللہ کی جناب میں توبہ کرو تاکہ تم نجات پاؤ ۔‘‘اے میری ماؤں، بہنوںتوبہ کیجئے ! اللہ کو آپ کی توبہ کا انتظار ہے .آپکی توبہ سے آپکے گناہ نیکیوں میں تبدیل ہو جائیں گے اللہ کا وعدہ ہے، دیکھئے الله تعالیٰ کا یہ فرمانمگر جس نے توبہ کر لی اور ایمان لے آیا اور نیک عمل کیا تو یہ وہ لوگ ہیں کہ اللہ جن کی برائیوں کو نیکیوں سے بدل دے گا اور اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے ۔
true saidwell said hooria
no doubt ap jis society mein rehte ho ya jo kuch bhi ap sorrounding mein observe karte ho ya jo kuch bhi media present kar rha...in sab cheezon ka apki life pe bohat influence hota hai but
again again again...agar kuch cheez galat ho rahi hai to sirf or sirf hum he responsible hain.
ALLAH ne dimagh diya hai sochne samjhne ki salhiyat di hai to phir hum kyun ye excuses dein ke media theek nahi hai or society mein ye ho rha hai wo ho rha hai.
we know what is right what is wrong so we should follow the right not the media & society