شام ٹھہر جائے گی
شام کے اُجالوں میں
اپنے نرم ہاتھوں سے
کوئی بات اچھی سی
کوئی خواب سچا سا
کوئی بولتی خوشبو
کوئی سوچتا لمحہ
جب بھی لکھنا چاہو گے
سوچ کے دریچے سے
میرا نام چُھپ چُھپ کر
تم کو یاد آئے گا
ہاتھ کانپ جائے گا
شام ٹھہر جائے گی۔۔۔۔۔