علوم جدیدہ اور طالبان كا رنگ بہ رنگ سوچ

  • Work-from-home

Shakil-A

Regular Member
Jun 6, 2011
140
28
1,128
جب میں نے ملا عمر كے عید كے بیاں اور ملالہ كے نام لیكہے ہوے عدنان رشید كا خط پڑھ لیا تو مجہے كچھ عجیب سا لگا . مجہے ایسے لگا كہ علوم جدیدہ كے بارے میں ان كی سوچ میں كتنا فرق ہے حالاں كہ یہ دو شخص ایك ہی گروہ سے تعلق ركھتے ہیں . ملا عمر نے كہا كہ « دورِ حاضر میں علومِ جدیدہ کاحصول بھی سماجی بحالی کی اہم ضروریات میں سے ہے » . دوسرے طرف سے عدنان رشید جدیدہ علوم كو « شیطانی » علوم بولتا ہے . شاید اس كو پتہ نہیں كہ یہیں « شیطانی » علوم سے آج لوگ ڈاكتر ، انجنئیر ، اقتصاد دان ، الكتڑیشن ، كیمیاگر ، پیلوٹ و غیرہ بن جاتے ہیں اور بہت سے جدیدہ علوم كے پیدائش مسلمانوں نے كئے تہیں

ان دو متضاد سوچ كو دیكھ كر ایك سوال پیدا ہوتا ہے : كیا ملا عمر
« شیطانی » علوم كو رونق دینا چاہتا ہے یا عدنان رشید كو جدیدہ علوم كے اھمیت نظر نہیں آتا ؟ اب میں خود كنفیوز ہوں كیوں كہ طالبان كی اعمال اور الفاظ كے بیچ میں اتنی تضاد ہوتا ہے كہ مجہے ان كی الفاظ پر بھروسہ ھی نہیں ہے . اب آپ ھی بتائیے ، میں كیا كروں ؟
 
Top