فُرصتِ خواب خواب سے کم ہے
پیاس ہے اور شراب سے کم ہے
جتنی مُجھ سے تُمہیں محبت ہے
زندگی اُس حساب سے کم ہے
ایک صورت کہ جو حجاب میں تھی
آئینے میں حجاب سے کم ہے
خواب ٹوٹا تو جاگ جاؤں گا
نیند آنکھوں میں خواب سے کم ہے
شہر ویران ہے مگر قیصر
دلِ خآنہ خراب سے کم ہے
" نذیر قیصر"
پیاس ہے اور شراب سے کم ہے
جتنی مُجھ سے تُمہیں محبت ہے
زندگی اُس حساب سے کم ہے
ایک صورت کہ جو حجاب میں تھی
آئینے میں حجاب سے کم ہے
خواب ٹوٹا تو جاگ جاؤں گا
نیند آنکھوں میں خواب سے کم ہے
شہر ویران ہے مگر قیصر
دلِ خآنہ خراب سے کم ہے
" نذیر قیصر"