قصہ خوانی بازار میں اور كیا ہوا ؟

  • Work-from-home

Shakil-A

Regular Member
Jun 6, 2011
140
28
1,128
پشاوركا قصہ خوانی بازار تاریخی لحاظ سے ادبی اور سیاسی مرکز کی حیثیت رکھتا ہے . سالوں سے پورے دنیا كے لوگ یہاں پے آ كر اپنے ملکوں کے حالات قصہ کی شکل میں بیاں کرتے تہے یہاں تك كہ ایک وقت میں اس بازار کو غیر تحریر شدہ تاریخ کا مرکز کہا جاتا تھا . یہ بازار ایك اور اھمیت كے قائل ہے اور وہ یہ كہ یہاں اردو، پشتو اور فارسی کتب کی چھپائی کا کام بھی کیا جاتا ہے . سب سے زیادہ كتابیں جو یہاں پے چھپ جاتے ہیں وہ اسلام سے تعلق ركھتے ہیں جن میں قرآن مجید ، حدیث بخاری شریف اور حدیث مسلم كے ترجمے شامل ہیں

پچھلے ھفتہ جب بازار قصہ خوانی میں دھماكہ ہوا تو میں سوچنے لگا كہ كیا معصوموں كے جان بحق ہونے كہ ساتھ ساتھ ایسا نہیں ہوا كہ اس دھماكہ كے ذمہ داروں نے ہمارے مقدس كتابوں كو بھی جلا ڈالا اور میرا شك صحیح نكلا . نہ صرف ان سب دكانوں میں قرآن پاك تہا
( ہر مسلمان كے دكان یا گہر میں ایك قرآن پاك ہوتا ہے ) بلكہ كچھ دكانیں جو اس دھماكہ میں جل گئیں كتاب كے دكانیں تہیں جن میں لوگ قرآن مجید كو تحفہ كرتے تہیں اور اسلام كے بارے میں اور كتانوں كو خریدتے تہیںں . اب میں پوچنا چاہتا ہوں كہ اسلام میں كب سے یہ جائز ہوا كہ بیگناہ مسلمانوں كے مارنے كے ساتھ ساتھ قرآن سمیٹ اسلامی كتابوں كو بہی جلایا جائے ؟ لعنت اللہ ہو ان لوگوں پر جو اپنے آپ كے مسلمان بلا كر ایسے غیر اسلامی كارروائیاں كرتے ہیں
 
Top