مصیبت زدہ لوگوں کی مدد

  • Work-from-home

Sumi

TM Star
Sep 23, 2009
4,247
1,378
113
مصیبت زدہ لوگوں کی مدد


۔”259حضرت عبداللہ بن جعفرؓ سے روایت ہے انہوں نے بتایا کہ جب حضرت جعفرؓ کی شہادت کی خبر آئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جعفرؓ کے گھر والوں کے لیے کھانا پکاﺅ۔ ان پر ایسی مصیبت نازل ہوئی ہے جس نے انہیں اپنی گرفت میں لے کر دنیا سے بے خبرکر دیا ہے۔
کبر سنی کا لحاظ
۔ 260”حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
میں نے اپنے آپ کو خواب میں مسواک کرتے ہوئے دیکھا میرے پاس دو آدمی آئے، ان میں سے ایک دوسرے سے عمر میں بڑا تھا میں نے ان دونوں میں سے چھوٹے کو مسواک دے دی مجھ سے کہا گیا بڑے کو دو تو پھر میں نے بڑے کو مسواک دے دی۔

اجتماعی آداب
261۔”حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں سے ان کے مرتبے اور حیثیت کے مطابق پیش آﺅ۔“ تشریح: امیر ہو یا غریب، نیک ہو یا بد، چھوٹا ہو یا بڑا، قانون کی نگاہ میں سب برابر ہیں۔ حدود اللہ کے معاملہ میں ان میں سے کسی سے بھی ذرہ برابر رعایت نہیں کی جا سکتی۔ لیکن عام برتاﺅ میں علم و تقویٰ اور دوسرے جائز امتیازات کا لحاظ بہر حال ضرورت ہے۔ اسی بات کو انزلو االناس منازلھم کے الفاظ میں بیان کیا گیا ہے۔

حق رفاقت و صحبت
262۔”حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی شخص کی رخصت کرتے تو اس کا ہاتھ پکڑ لیتے اور اسے نہ چھوڑتے یہاں تک کہ وہ خود آپ کا ہاتھ نہ چھوڑتا۔ رخصت کرتے ہوئے فرماتے میں تمہارا دین امانت اور خاتمہ عمل خدا کے حوالے کرتا ہوں۔“

احباب سے بے تکلفی
263۔”حضرت بکربن عبداللہ سے روایت ہے کہ صحابہ اکرمؓ ہنسی مذاق کے طور پر ایک دوسرے کی طرف تربوز پھینکا کرتے تھے۔ لیکن جب لڑنے اور مدافعت کرنے کا وقت آتا تھا تو اس میدان کے شہہ سوار بھی صحابہؓ ہی ہوتے تھے۔

۔264 ”محمد بن زیاد سے روایت ہے کہتے ہیں کہ میں نے سلف صالحین کو دیکھا ہے کہ ان کے کئی کنبے ایک ہی منزل مکان میں آباد ہوتے تھے بار ہا ایسا ہوتا جب ان میں سے کسی کے ہاں مہمان آتا اور کسی دوسرے رفیق کے ہاں ہنڈ یا چولہے پر چڑھی ہوتی تو مہمان والا ساتھی اپنے مہمان کیلئے ہنڈیا اتار کر لے جاتا بعد میں ہنڈیا والا ڈھونڈتا پھرتا اور لوگوں سے کہتا کہ ہنڈیا کون لے گیا؟ میزبان جواب دیتا کہ اپنے مہمان کیلئے ہم لے گئے تھے اس وقت ہنڈیا والا کہتا، خدا تمہارے لیے اس میں برکت دے
محمد (راوی) کہتے ہیں جب روٹی پکاتے تب بھی ایسی ہی صورت حال پیش آتی۔ توضیح: یہ اس وقت ہو سکتا ہے جب کہ باہمی اخلاص و اعتماد زیادہ ہو، ورنہ حالات میں اس قسم کے بے تکلفی تلخیاں بھی پیدا کر دیتی ہے۔
خوش مزاجی میں اعتدال
”حضرت عبدالرحمنؓ سے روایت ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نہ خشک مزاج تھے اور نہ مردوں کی سی چال چلتے تھے وہ اپنی مجالس میں شعر پڑھ لیا کرتے تھے اور دور جاہلیت کی باتوں کا بھی ذکر چھڑ جایا کرتا تھا لیکن جب اللہ کے حکم کے خلاف کوئی چیز ان میں سے کسی سے چاہی تو اس کی آنکھوں کی پتیاں گھوم جاتیں، گویا وہ مجنون ہے۔
“ یعنی صحابہ کرامؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت میں ایسا متعدل مزاج پایا تھا کہ نہ تو وہ راہبوں اور تارک الدنیا لوگوں کی طرح بالکل خشک مزاج تھے اور نہ دنیا پرستوں کی طرح ظرافت اور قصہ بازی ان کا ہر وقت کا مشغلہ تھی بلکہ ظرافت کی چاشنی کے ساتھ ساتھ دینی غیرت و حمیت سے بھی ان کے دل بھر پور تھے۔

 
  • Like
Reactions: nrbhayo
Top