نقاب اُٹھائے تو دُشمن سلام کر دے گا
جمالِ یار محبت کو عام کر دے گا
یہ دُھوپ ، چھاؤں کے موسم ہیں اُس کی مٹھی میں
اَگر ضَروری لگا ، دِن میں شام کر دے گا
نہ چھوڑ اِس قَدَر آزاد اَپنی آنکھوں کو
یہ کام تجھ کو کسی کا غلام کر دے گا
صنم کدہ وُہ دُعاؤں کے بعد کھولے گا
نماز پڑھ لے تو ’’مرنا‘‘ حرام کر دے گا
مجھے یقین ہے واعظ کو بھی یقین نہیں
کہ خطبہ پیار کی کچھ روک تھام کر دے گا
طلسمِ مصر ہے اُس کے حسین ہاتھوں میں
جو وُہ بنائے تو چائے کو جام کر دے گا
خدا کے واسطے ، اُمید کی حفاظت کر
خدا نے چاہا تو دُشمن بھی کام کر دے گا
غزل ، صنم پہ سبھی لکھتے ہیں مگر مجنوں
کتاب لکھے گا ، لیلیٰ کے نام کر دے گا
تمام رات فقط چاند دیکھتے رہنا
تمہارا کام کسی دِن تمام کر دے گا
اُداس ہو تو غزل اَور بھی سناؤں حُضور؟
جو مسکراؤ تو قیس اِختتام کر دے گا
جمالِ یار محبت کو عام کر دے گا
یہ دُھوپ ، چھاؤں کے موسم ہیں اُس کی مٹھی میں
اَگر ضَروری لگا ، دِن میں شام کر دے گا
نہ چھوڑ اِس قَدَر آزاد اَپنی آنکھوں کو
یہ کام تجھ کو کسی کا غلام کر دے گا
صنم کدہ وُہ دُعاؤں کے بعد کھولے گا
نماز پڑھ لے تو ’’مرنا‘‘ حرام کر دے گا
مجھے یقین ہے واعظ کو بھی یقین نہیں
کہ خطبہ پیار کی کچھ روک تھام کر دے گا
طلسمِ مصر ہے اُس کے حسین ہاتھوں میں
جو وُہ بنائے تو چائے کو جام کر دے گا
خدا کے واسطے ، اُمید کی حفاظت کر
خدا نے چاہا تو دُشمن بھی کام کر دے گا
غزل ، صنم پہ سبھی لکھتے ہیں مگر مجنوں
کتاب لکھے گا ، لیلیٰ کے نام کر دے گا
تمام رات فقط چاند دیکھتے رہنا
تمہارا کام کسی دِن تمام کر دے گا
اُداس ہو تو غزل اَور بھی سناؤں حُضور؟
جو مسکراؤ تو قیس اِختتام کر دے گا