کبھی خوابوں پہ مرتا ہوں، کبھی تعبیر مارے ہے
کبھی تدبیر سے مرتا، کبھی تقدیر مارے ہے
عجب فطرت ہے انساں کی وہ چاہے جو نہیں ہوتا
کبھی زندان کی خواہش، کبھی زنجیر مارے ہے
کبھی زندان کی خواہش، کبھی زنجیر مارے ہے
*فنا ہونا ہی قسمت ہے، بدلنا جس کا ناممکن *
نہ پیتا زہر جو ظالم اسے اکسیر مارے ہے
نہ پیتا زہر جو ظالم اسے اکسیر مارے ہے
محبت بھی ہے اک پھندا، نہ جس سے کوئی بچ پایا
وہ جو اپنوں سے بچ جائے اسے رہگیر مارے ہے
وہ جو اپنوں سے بچ جائے اسے رہگیر مارے ہے