کوئی دیوانہ کہتا ہے کوئی پاگل سمجھتا ہے

  • Work-from-home

Fantasy

~ The Rebel
Hot Shot
Sep 13, 2011
48,910
11,270
1,313

کوئی دیوانہ کہتا ہے کوئی پاگل سمجھتا ہے
مگر دھرتی کی بے چینی کو بس بادل سمجھتا ہے
میں تجھ سے دور کیسا ہوں تو مجھ سے دور کیسی ہے
یہ میرا دل سمجھتا ہے یا تیرا دل سمجھتا ہے


محبت ایک احساسوں کی پاون سی کہانی ہے
کبھی کبیرا دیوانہ تھا کبھی میرا دیوانی ہے
یہاں سب لوگ کہتے ہیں میرے آنکھوں میں پانی ہے
جو تو سمجھے تو موتی ہے جو نہ سمجھے تو پانی ہے


بہت بکھرا بہت ٹوٹا تھپیرے سہہ نہیں پایا
ہواؤں کے اشاروں پر مگر میں بہہ نہیں پایا
ادھورا ان سنا ہی رہ گیا یوں پیار کا قصہ
کبھی تم سن نہیں پائی کبھی میں کہہ نہیں پایا


سمندر پیر کا اندر ہے لیکن رو نہیں سکتا
یہ آنسو پیار کا موتی ہے اس کو کھو نہیں سکتا
میری چاہت کو اپنا تو بنا لینا مگر سن لے
جو میرا ہو نہیں سکتا وہ تیرا ہو نہیں سکتا

بھنور کوئی کُمُدنی پر مچھل جائے تو ہنگامہ
ہمارے دل میں کوئی خواب پل جائے تو ہنگامہ
ابھی تک ڈوب کر سنتے تھے سب قصہ محبت کا
میں قصے کو حقیقت میں بدل بیٹھا تو ہنگامہ


میں جب بھی تیز چلتا ہوں نظارے چھوٹ جاتے ہیں
کوئی جب روپ گھڑتا ہوں تو سانچے ٹوٹ جاتے ہیں
میں روتا ہوں تو لوگ آ کر تھپتھپاتے ہیں
میں ہنستا ہوں تو مجھ سے لوگ اکثر روٹھ جاتے ہیں


میں اس کا ہوں وہ اس احساس سے انکار کرتا ہے
بھری محفل میں بھی رسوا ' مجھے ہر بار کرتا ہے
یقیں ہیں ساری دنیا کو خفا ہے ہم سے وہ لیکن
مجھے معلوم ہے پھر بھی مجھ ہی سے پیار کرتا ہے


کوئی خاموش ہے اتنا بہانے بھول آیا ہوں
کسی کی اک ترنم میں ترانے بھول آیا ہوں
میری اب راہ مت تکنا کبھی اے آسماں والو
میں اک چڑیا کی آنکھوں میں اڑانیں بھول آیا ہوں


یہ دل برباد کرکے اس میں کیوں آباد رہتے ہو
کوئی کل کہہ رہا تھا تم الہ آباد رہتے ہو
یہ کیسی شہرتیں مجھ کو عطا کر دیں میرے مولا
میں سب کچھ بھول جاتا ہوں مگر تم یاد رہتے ہو


پناہوں میں جو آیا ہو تو اس پر وار کیا کرنا
جو دل ہارا ہوا ہو اس پہ پھر ا دیھکار کیا کرنا
محبت کا مزہ تو ڈوبنے کی کشمکش میں ہے
جو ہو معلوم گہرائی تو دریا پار کیا کرنا


نظر میں شوخیاں لب پر محبت کا ترانہ ہے
میری امید کی ذد میں ابھی سارا زمانہ ہے
کئی جیتے ہیں دل کے دیش پر معلوم ہے مجھ کو
سکندر ہوں مجھے ایک روز کھالی ہاتھ جانا ہے


جب آتا ہے جیون میں خیالاتوں کا ہنگامہ
یہ جذباتوں ملاقاتوں ' حسیں راتوں کا ہنگامہ
جوانی کی قیامت دور میں یہ سوچتے ہیں سب
یہ ہنگاموں کی راتیں ہیں یا ہے راتوں کا ہنگامہ


بتا ؤں کیا مجھے ایسے' سہاروں نے ستا یا ہے
ندی تو کچھ نہیں بولی' کناروں نے ستا یا ہے
سدا ہی شُول میری راہ سے' خود ہٹ گئے لیکن
مجھے تو ہر گھڑی ' ہر پل ' نظاروں نے ستایا ہے


تمہارے پاس ہوں لیکن ' جو دوری ہے سمجھتا ہوں
تمہارے بن میری ہستی ' ادھوری ہے سمجھتا ہوں
تمہیں میں بھول جاؤں گا ' یہ ممکن ہے نہیں لیکن
تم ہی کو بھولنا سب سے ' ضروری ہے سمجھتا ہوں


کبھی کوئی جو کھل کر ہنس لیا ' دو پل تو ہنگامہ
کوئی خوابوں میں آ کر بس لیا ' دو پل تو ہنگامہ
میں اس سے دور تھا تو شور تھا سازش ہے ' سازش ہے
اسے بانہوں میں کھل کر کس لیا دو پل تو ہنگامہ


ہمیں دل میں بسا کر اپنے گھر جائیں تو اچھا ہے
ہماری بات سن لیں اور ٹھر جائیں تو اچھا ہے
یہ ساری شام جب نظروں ہی نظروں میں بِتا دی ہے
تو کچھ پل اور آنکھوں میں ' گزر جائیں تو اچھا ہے


ہمارے شعر سن کر بھی ' جو خاموش اتنا ہے
خدا جانے غُرورِ حسن میں' مدہوش کتنا ہے
کسی پیالے نے پوچھا ہے ' صراحی سے سبب مے کا
جو خود بے ہوش ہو ، وہ کیا بتائے ہوش کتنا ہے


سدا تو دھوپ کے ہاتھوں میں ہی پرچم نہیں ہوتا
خوشی کے گھر میں بھی بولو' کبھی کیا غم نہیں ہوتا
فقط ایک آدمی کے واسطے ' جگ چھوڑنے والو
فقط ایک آدمی سے یہ زمانہ کم نہیں ہوتا


ہر اک دریا کے ہونٹوں پر' سمندر کا ترانہ ہے
یہاں ہر فرد کے آ گے' سدا کوئی بہانہ ہے
وہی باتیں پرانی ہے ' وہی قصہ پرانا ہے
تمہارے اور میرے بیچ میں پھر سے زمانہ ہے


کہیں پر جگ لئے تم بن ' کہیں پر سو لئے تم بن
بھری محفل میں بھی اکثر ' اکیلے ہو لئے تم بن
یہ پچھلے کچھ سالوں کی ' کمائی ساتھ ہے اپنے
کبھی تو ہنس لئے تم بن' کبھی پھر رو لئے تم بن


ڈاکٹر کمار وشواس
 
Top