کوئی پکارے تو سہی
روح کو ہجر کے کانٹوں سے گزارے تو سہی
وہ تو خود چاہتا ہے کوئی پکارے تو سہی
پھر یہ دیکھے کہ بھلا کون ہے کتنا گہرا
دل کوئی گہرے سمندر میں اتارے تو سہی
وہ مری طرح ریاضت تو کرے مرنے کی
وہ مری طرح تمناؤں کو مارے تو سہی
پھر میں اک ہنستی ہوئی صبح اسے لا کر دوں
رات وہ میرے لیے رو کے گزارے تو سہی
زند گی جنگ ہے اس جنگ کو جیتے تو سہی
زندگی کھیل ہے اس کھیل میں ہارے تو سہی