کیا فاطمہ رضی الله عنہا قبر پر نماز پڑھتی تھیں؟

  • Work-from-home

lovelyalltime

I LOVE ALLAH
TM Star
Feb 4, 2012
1,656
1,533
913

جواب یہ امام حاکم نے مستدرک میں روایت کیا ہے

حَدَّثَنَا أَبُو حُمَيْدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَامِدٍ الْعَدْلُ بِالطَّابرَانِ، ثنا تَمِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ثنا أَبُو مُصْعَبٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي فُدَيْكٍ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَتْ «تَزُورُ قَبْرَ عَمِّهَا حَمْزَةَ كُلَّ جُمُعَةٍ فَتُصَلِّي وَتَبْكِي عِنْدَهُ» هَذَا الْحَدِيثُ رُوَاتُهُ عَنْ آخِرِهِمْ ثِقَاتٌ، وَقَدِ اسْتَقْصَيْتُ فِي الْحَثِّ عَلَى زِيَارَةِ الْقُبُورِ تَحَرِّيًا لِلْمُشَارَكَةِ فِي التَّرْغِيبِ، وَلِيَعْلَمَ الشَّحِيحُ بِذَنَبِهِ أَنَّهَا سُنَّةٌ مَسْنُونَةٌ، وَصَلَّى اللَّهُ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَآلِهِ أَجْمَعِينَ


حسین رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ فاطمہ بنت نبی صلی الله علیہ وسلم ہر جمعہ کو حمزہ رضی الله عنہ کی قبر کی زیارت کرتیں وہاں نماز پڑھتیں اور روتیں امام حاکم کہتے ہیں اس کو ثقات نے روایت کیا ہے اور اس روایت سے زیارت قبور پر غور کیا جا سکتا ہے اور اس میں شامل ہونے کی ترغیب دی جا سکتی ہے اور گناہوں میں کمی کی جا سکتی ہے اور یہ سنت مسنون ہے صلی الله علیہ وسلم اور ان کی تمام ال پر


إمام حاكم كي عقلي حالت دیکھیے کہ اسی کتاب میں اس کی دوسری سند ہے

أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الصَّفَّارُ، ثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي الدُّنْيَا الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ شُعَيْبٍ، ثنا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ أَبَاهُ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ، «أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ تَزُورُ قَبْرَ عَمِّهَا حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فِي الْأَيَّامِ فَتُصَلِّي وَتَبْكِي عِنْدَهُ» هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ


ایک دفعہ سند میں سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّد آتا ہے اور دوسری سند میں سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ جَعْفَرِ ہے

سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ نے ایک دفعہ اس کو امام جعفر سے نقل کیا اور دوسری سند ہے کہ اپنے باپ سے اور اس نے امام جعفر سے نقل کیا لہذا سند منقطع ہو گئی لیکن اس کو پھر بھی صحیح کہہ رہے ہیں

الذھبی لکھتے ہیں

سليمان بن داود مدني تكلم فيه


سليمان بن داود مدني خود متکلم فيه راوی ہے لہذا یہ روایت ضعیف ہے

راقم کی رائے میں سلیمان مجھول ہے کیونکہ اغلبا امام الذھبی اس کو سُليمان بْنِ دَاوُدَ بْنِ قَيس سمجھا ہے لیکن وہ اپنے باپ سے اور وہ یحیی بن سعید سے روایت کرتے ہیں اور جعفر ان سے پہلے کے ہیں

 
Top