ہاں میں لڑکی ہوں
ہاں میں لڑکی ہوں ایسی جیسے
ساز سے نکلی کوئی اداس دُھن ہو جیسے
ٹوٹے دل کی آہ ہو جیسے
ہوا سے بجھتا چراغ ہو جیسے
اردگرد بکھرا خوشبودار گلاب ہو جیسے
رب سے مانگی اک دعاء ہو جیسے
روح میں سماتی میٹھی آواز ہو جیسے
اک منزل جسکی کوئی نہ راہ ہو جیسے
موسمِ بہار ہو اور دل سوگوار ہوجیسے
سیاہ رنگ میں جذب آنسؤں کی برسات ہو جیسے
اک پنچھی آزاد مگر عمر بھر کی ملی سزا ہو جیسے
ان ُسنی گرجتے بادلوں کی فریاد ہو جیسے
اندھیری رات کا ادھورا چاند ہو جیسے
کسی دکھی دل سے نکلی پکار ہو جیسے
اک ادھوری داستان کا کردار ہوں جیسے