یوں تو ملنے بہت پیرو جواں ملتے ہیں
جو محبّت سے ملیں ایسے کہاں ملتے ہیں
ڈھونڈنے والوں کو ہم بھی وہیں مل جاینگے
ان کی زلفوں کے گرفتار جہاں ملتے ہیں
پھول اشکوں کے جو ملتے ہیں مرے دامن میں
ایسے گل صحن گلستان میں کہاں ملتے ہیں
اب تو یہ حال زمانے کا ہے الله الله
دوست بھی ملتے ہیں تو دشمن جاں ملتے ہیں
بے مشقّت کبھی آرام نہیں ملتا ہے
گل بھی ملتے ہیں تو کانٹوں میں نہاں ملتے ہیں
یاد آ جاتی ہے ارباب وطن کی عاجز
غم کے مارے ہوئے دو چار جہاں ملتے ہیں
جو محبّت سے ملیں ایسے کہاں ملتے ہیں
ڈھونڈنے والوں کو ہم بھی وہیں مل جاینگے
ان کی زلفوں کے گرفتار جہاں ملتے ہیں
پھول اشکوں کے جو ملتے ہیں مرے دامن میں
ایسے گل صحن گلستان میں کہاں ملتے ہیں
اب تو یہ حال زمانے کا ہے الله الله
دوست بھی ملتے ہیں تو دشمن جاں ملتے ہیں
بے مشقّت کبھی آرام نہیں ملتا ہے
گل بھی ملتے ہیں تو کانٹوں میں نہاں ملتے ہیں
یاد آ جاتی ہے ارباب وطن کی عاجز
غم کے مارے ہوئے دو چار جہاں ملتے ہیں