بندہ جب سر جھکا لیتا ہے، جب سجدہ ریز ہو جاتا ہے
تو اپنی " میں " کی نفی کا اعتراف کر لیتا ہے۔۔
پھر یہ نفی بھی کئی قسم کی ہوتی ہے۔
۔ کبھی وقتی، کبھی مستقل، کبھی آدھی، کبھی پوری۔۔
(عنیزہ سید کے ناول " جو رکے تو کوہِ گراں تھے ہم " سے اقتباس)
تو اپنی " میں " کی نفی کا اعتراف کر لیتا ہے۔۔
پھر یہ نفی بھی کئی قسم کی ہوتی ہے۔
۔ کبھی وقتی، کبھی مستقل، کبھی آدھی، کبھی پوری۔۔
(عنیزہ سید کے ناول " جو رکے تو کوہِ گراں تھے ہم " سے اقتباس)
![](/proxy.php?image=http%3A%2F%2Fsphotos-f.ak.fbcdn.net%2Fhphotos-ak-snc7%2F579366_534387429945732_263122229_n.jpg&hash=352e25d9112f3a05de2e8297a76a5d6d)