پیارے شاہد!
السّلام و علیکم
بصد ادب و احترام آپ کے حضور میں میں آداب بجا لاتاہوں- امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے- میں بھی اللہ کے فضل و کرم سے بھلا چنگا ہوں- اور خیر و عافیت آپ کی خداوند کریم سے نیک مطلوب ہے۔ صورت احوال یہ ہے کہ ایک ہوا عرصہ نہ تار نہ چھٹّی آپ کی طرف سے آئی ہے- جانتا ہوں کہ مصروف آدمی ہو لیکن سچ سچ بتانا کیا ناراض تو نہیں ہو
-
زن‘ زر‘ زمین‘ فساد کی کوئی جڑ ہمارے تمہارے درمیان نہیں ہے- یہ ٹھیک کے چاند دیکھنے پر ہمارے تمہارے درمیان اختلاف ہے- تم حساب کتاب سے عید کرنے کے قائل ہو اور میں ازروئے شریعت- دیکھا جائے تو روئیت ہلال میں بھی ایک طرح کا سرپرائز قدرت ہم کو دیتی ہے- اس سرپرائز سے عید کی خوشیاں دوبالا ہوجاتی ہیں
-
دادی اماں کہتی تھیں کہ چاند پر بڑھیا چرخہ کاتتی ہے- مگر ہمنے جب بھی دیکھا وہاں ایک الپسرا کا ناچتے ہوئے پایا- یہی وجہ کہ بڑی بوڑھیوں کی باتوں پر سے میرا وشواس اٹھ گیا تھا- مگر یہ سب ٹائم ٹائم کا گیم ہے- وہ بڑھیا اب مجھے بھی نظر آنے لگی ہے
-
گذشتہ دنوں چچا کے خسر کے انتقال پر ملال کی خبر پہونچی- چچی نے رو رو کر برا حال کر لیا تھا واقعی پردیس میں ایک صبر ہی ہے جو ہمارا مونس و غمخوار ہوتا ہے- چچا نے تعزیت کے لئے والوں کےلئے فوری طور پر کیٹرنگ والوں کو آڈر کردیا- اس ستم ظریف نے چھ قسم کے پکوان اور چار قسم کی سویٹ ڈشز اور ساتھ میں ایک بڑا سا کیک بھی بھیج دیا تھا- کھانا دیکھ کر چچی بپھر گئیں کہ سوگ کا کھانا ایسا نہیں ہوتا ہے- ہم نے ان کو سمجھایا کہ اب کھانا آچکا ہے- مہمان کھا کر خوش ہوں گے- سوگ آپ کا ہے ان کا تھوڑی ہے- آپ کل کا بچا ہوا سالن کھا لیجیئے گا- ہم نے ایسے ہی تیر مارا جو اپنا کام کر گیا-خیر چچی نے بھی حکمت کا دامن نہ چھوڑا اور فرمانے لگیں کہ یہ مناسب نہیں مہمانوں کے ساتھ کھانا نہ کھایا جائے- چچی کی عادت ہے کہ ہمیشہ رنگ میں بھنگ ڈالدیتی ہیں- پر اب کے انہوں نے سمجھداری سے کام لیا
-
پچھلے دنوں ہماری مسجد میں ایک سابقہ گلوکار تشریف لائے تھے اللہ تعالیٰ نے انہیں ہدایت سے نوازا ہے- مسجد میں تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی- گو کہ وہ تائب ہوچکے ہیں مگر منتظمین ان کو سابقہ حوالے سےہی ریٹنگ دیتے ہیں- فنڈ ریزنگ بھی اچھی ہوجاتی ہے- اگر ان کےلئے ایک لاکھ ڈالر نکال بھی دئے جائیں پھر بھی اچھا خاصہ فنڈ اکٹھا ہوجاتا ہے
-
باقی سب خیریت ہے اور کیا لکھوں۔ بس ہم ہر وقت آپ کو یاد کرتے رہتے ہیں۔ ایک بہت ضروری بات آپ سے پوچھنا تھی۔ آپ کی پچھلی چھٹّی نے شبہ میں ڈال دیا ہے کہ آپ کے لفافوں پر پتہ زنانہ تحریر میں لکھا ہوا ہوتا ہے۔ ممکن ہے کہ آپ کے دفتر میں کوئی سیکرٹری یا سٹینو وغیرہ آ گئی ہو اور آپ مصروفیت کی بنا پر اس سے پتہ لکھواتے ہوں۔ یہ لڑکی کس عمر کی ہے؟ شکل و صورت کیسی ہے؟ غالباً ً کنواری ہو گی؟ اس کے متعلق مفصل طور پر لکھئے۔ اگر ہو سکے تو اس کی تصویر بھی بھیجئے۔
آپ مجھ سے خفا ہے اور خط نہیں لکھتے ہیں۔ شکایت تو الٹی مجھے آپ کے دوست سے ہے- انہوں نے آپ کو وہ بات بتا دی جو میں نے انہیں بتائی تھی کہ آپکو نہیں بتانا۔ خیر بتانے میں تو اتنا حرج نہ تھا لیکن میں نے ان سے کہا تھا کہ شاہد سےنہ کہنا اس کا دل دکھے گا- خیر اتنا ناراض ہونے کی ضرورت نہیں ہے- تم بھی جانتے ہو کہ میں نے جھوٹ نہیں بولا تھا-
اچھا اب غصّہ کو تھوک دو اور فوراٌاپنی خیریت سے مطلع کرو
باقی سب خیریت ہے۔
فقط
آپ کا دوست
ضیاء حیدری
السّلام و علیکم
بصد ادب و احترام آپ کے حضور میں میں آداب بجا لاتاہوں- امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے- میں بھی اللہ کے فضل و کرم سے بھلا چنگا ہوں- اور خیر و عافیت آپ کی خداوند کریم سے نیک مطلوب ہے۔ صورت احوال یہ ہے کہ ایک ہوا عرصہ نہ تار نہ چھٹّی آپ کی طرف سے آئی ہے- جانتا ہوں کہ مصروف آدمی ہو لیکن سچ سچ بتانا کیا ناراض تو نہیں ہو
-
زن‘ زر‘ زمین‘ فساد کی کوئی جڑ ہمارے تمہارے درمیان نہیں ہے- یہ ٹھیک کے چاند دیکھنے پر ہمارے تمہارے درمیان اختلاف ہے- تم حساب کتاب سے عید کرنے کے قائل ہو اور میں ازروئے شریعت- دیکھا جائے تو روئیت ہلال میں بھی ایک طرح کا سرپرائز قدرت ہم کو دیتی ہے- اس سرپرائز سے عید کی خوشیاں دوبالا ہوجاتی ہیں
-
دادی اماں کہتی تھیں کہ چاند پر بڑھیا چرخہ کاتتی ہے- مگر ہمنے جب بھی دیکھا وہاں ایک الپسرا کا ناچتے ہوئے پایا- یہی وجہ کہ بڑی بوڑھیوں کی باتوں پر سے میرا وشواس اٹھ گیا تھا- مگر یہ سب ٹائم ٹائم کا گیم ہے- وہ بڑھیا اب مجھے بھی نظر آنے لگی ہے
-
گذشتہ دنوں چچا کے خسر کے انتقال پر ملال کی خبر پہونچی- چچی نے رو رو کر برا حال کر لیا تھا واقعی پردیس میں ایک صبر ہی ہے جو ہمارا مونس و غمخوار ہوتا ہے- چچا نے تعزیت کے لئے والوں کےلئے فوری طور پر کیٹرنگ والوں کو آڈر کردیا- اس ستم ظریف نے چھ قسم کے پکوان اور چار قسم کی سویٹ ڈشز اور ساتھ میں ایک بڑا سا کیک بھی بھیج دیا تھا- کھانا دیکھ کر چچی بپھر گئیں کہ سوگ کا کھانا ایسا نہیں ہوتا ہے- ہم نے ان کو سمجھایا کہ اب کھانا آچکا ہے- مہمان کھا کر خوش ہوں گے- سوگ آپ کا ہے ان کا تھوڑی ہے- آپ کل کا بچا ہوا سالن کھا لیجیئے گا- ہم نے ایسے ہی تیر مارا جو اپنا کام کر گیا-خیر چچی نے بھی حکمت کا دامن نہ چھوڑا اور فرمانے لگیں کہ یہ مناسب نہیں مہمانوں کے ساتھ کھانا نہ کھایا جائے- چچی کی عادت ہے کہ ہمیشہ رنگ میں بھنگ ڈالدیتی ہیں- پر اب کے انہوں نے سمجھداری سے کام لیا
-
پچھلے دنوں ہماری مسجد میں ایک سابقہ گلوکار تشریف لائے تھے اللہ تعالیٰ نے انہیں ہدایت سے نوازا ہے- مسجد میں تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی- گو کہ وہ تائب ہوچکے ہیں مگر منتظمین ان کو سابقہ حوالے سےہی ریٹنگ دیتے ہیں- فنڈ ریزنگ بھی اچھی ہوجاتی ہے- اگر ان کےلئے ایک لاکھ ڈالر نکال بھی دئے جائیں پھر بھی اچھا خاصہ فنڈ اکٹھا ہوجاتا ہے
-
باقی سب خیریت ہے اور کیا لکھوں۔ بس ہم ہر وقت آپ کو یاد کرتے رہتے ہیں۔ ایک بہت ضروری بات آپ سے پوچھنا تھی۔ آپ کی پچھلی چھٹّی نے شبہ میں ڈال دیا ہے کہ آپ کے لفافوں پر پتہ زنانہ تحریر میں لکھا ہوا ہوتا ہے۔ ممکن ہے کہ آپ کے دفتر میں کوئی سیکرٹری یا سٹینو وغیرہ آ گئی ہو اور آپ مصروفیت کی بنا پر اس سے پتہ لکھواتے ہوں۔ یہ لڑکی کس عمر کی ہے؟ شکل و صورت کیسی ہے؟ غالباً ً کنواری ہو گی؟ اس کے متعلق مفصل طور پر لکھئے۔ اگر ہو سکے تو اس کی تصویر بھی بھیجئے۔
آپ مجھ سے خفا ہے اور خط نہیں لکھتے ہیں۔ شکایت تو الٹی مجھے آپ کے دوست سے ہے- انہوں نے آپ کو وہ بات بتا دی جو میں نے انہیں بتائی تھی کہ آپکو نہیں بتانا۔ خیر بتانے میں تو اتنا حرج نہ تھا لیکن میں نے ان سے کہا تھا کہ شاہد سےنہ کہنا اس کا دل دکھے گا- خیر اتنا ناراض ہونے کی ضرورت نہیں ہے- تم بھی جانتے ہو کہ میں نے جھوٹ نہیں بولا تھا-
اچھا اب غصّہ کو تھوک دو اور فوراٌاپنی خیریت سے مطلع کرو
باقی سب خیریت ہے۔
فقط
آپ کا دوست
ضیاء حیدری