میں جو ہوں بد لحاظ اتنا
میری بھی اک کہانی ہے
مُجھے اِشتہار سی لگتی ہیں یہ محبتوں کی کہانیاں
جو کہا نہیں وہ سنُا کرو جو سُنا نہیں وہ کہا کرو
نہیں بے حجِاب وہ چَاند سا کہ نظر کا کوئی اَثر نہ ہو
اِسے اِتنی گرمیٔ شوق سے بڑی دیر تک نہ تکَا کرو
کوئی فریاد ترے دل میں دبی ہو جیسےزندگی جبر مسلسل کی طرح کاٹی ہے
جانے کس جرم کی پاٸی ہے سزا یاد نہیں
راہ چلتے ہوٸے اکثر اکثریہ گماں ہوتا ہےکوئی فریاد ترے دل میں دبی ہو جیسے
تو نے آنکھوں سے کوئی بات کہی ہو جیسے
جاگتے جاگتے اک عمر کٹی ہو جیسے
جان باقی ہے مگر سانس رکی ہو جیسے
ہر ملاقات پہ محسوس یہی ہوتا ہےراہ چلتے ہوٸے اکثر اکثریہ گماں ہوتا ہے
وہ نظر چھپ کے مجھے دیکھ رہی ہو جیسے
ایک لمحے میں سمٹ آیا ہو صدیوں کا سفر
زندگی تیز بہت تیز چلی ہو جیسے
اس طرح پہروں تجھے سوچتا رہتا ہوں میںہر ملاقات پہ محسوس یہی ہوتا ہے
مجھ سے کچھ تیری نظر پوچھ رہی ہو جیسے