Akhrtte Ka Aik Lamha Is Duniya K Hazaroon Saaal K Brabar Hota Hai

  • Work-from-home

goodfrndz

"A faithful friend is the medicine of life."
VIP
Aug 16, 2008
12,849
4,072
1,113
محبت والا
آخرت کا ایک لمحہ اس دنیا کے ہزاروں سال کے برابر ہوتا ہے

ایک شخص کو جب روز گار کی تنگی نے آ لیا تو اس نے اپنے شہر سے ہجر ت کرنے کا پروگرام بنایا ۔ اس نے اپنی بیوی اور اکلوتی بیٹی کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کیا اور خود دوسرے شہر کے لیے روانہ ہو گیا ۔ اس کے پاس صر ف ایک گھوڑا تھا۔ جب رات ہو ئی تو وہ ایک سرائے میں اترا ۔ باہر چارپائی پر بیٹھ گیا اور گھوڑے کو باندھ دیا۔ وہ سرائے ایک عورت چلاتی تھی اور اس کی وا حد مالک تھی۔ مسا فروں کو رہائش اور کھانا بھی خود ہی مہیا کرتی تھی۔ اس کی کوئی اولاد نہ تھی ۔ جب اس نے ایک مسافر کو بیٹھے دیکھا تو پو چھا کہ وہ کھانا کھائے گا؟ مگر مسافر چپ رہا اور کوئی جواب نہ دیا ۔ وہ عورت چلی گئی ۔ کچھ دیر کے بعد وہ پھر آئی اور کھانے کا پوچھا۔ مسافر نے عرض کیا کہ وہ بھوکا بھی ہے اور اس کا گھوڑا بھی بھوکا ہے ۔ مگر اس کے پاس دام نہیں ہیں ۔ عورت چلی گئی اور دس درہم لا کرمسافر کو دیے اور کہا یہ رقم میں نے اپنے کفن دفن کے لیے رکھی تھی، تجھ کو دیتی ہوں اگر ہو سکے تو تم واپس کر دینا اور مسافر کو اپنے پاس سے کھانا بھی کھلایا اور گھوڑے کو گھاس خرید کر ڈالی ۔ اب خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ وہ مسافر کسی دوسرے شہر چلا گیا اور اس نے اس دس درہم سے کاروبار شروع کیا ۔ کاروبار چل نکلا اور وہ اس شہر کا امیر کبیر شخص بن گیا۔ ایک روز اس کے شہر سے ایک قافلہ آیا اور اسے اس کی بیوی کا خط دیا جس میں لکھا تھا کہ آپ کی بیٹی جسے آپ شیر خوار چھوڑ گئے تھے، اب جوان ہو گئی ہے ۔ اس کی شادی کرنی ہے خود بھی آ جائیں اور رقم کا بندوبست بھی کر کے آئیں ۔ اس تاجر نے اپنا کا روبارسمیٹا اور نقد رقم لیکر گھوڑے پر سوار ہو کر عازم وطن ہوا۔
اللہ تعالیٰ کی شانِ کریمی دیکھیں کہ چلتا ہوا اس سرائے میں پہنچا جو کہ وہی عورت چلاتی تھی ۔ اس نے لوگوں کے بارے اس عورت کے متعلق دریافت کیا۔ لو گوں نے بتایا کہ وہ عورت سخت بیمار ہے۔ تاجر نے سوچا کہ چلو اس کی عیادت بھی کرتے ہیں اور اس کا قرضہ بھی واپس کر دیتے ہیں۔ جب وہ عورت کے پا س پہنچا تو وہ انتقال کر چکی تھی ۔اب اس تاجر نے اس کی تجہیز و تکفین بہت شان دار طریقہ سے کی اور خود اسے اپنے ہا تھوں سے لحد میں اتارا۔ رات کو تاجر جب سونے لگا تو اس نے دیکھا کہ اس کی رقم والی تھیلی غائب ہے ۔ جب اس نے خوب غور کیا تو اسے پتہ چلا کہ وہ تھیلی تو اس عورت کو قبر میں اتارتے وقت لحد میں گر گئی ہے ۔ اب اس نے قبرستان کا رخ کیا چونکہ ابھی قبر تازہ تھی لہٰذا اسے قبر کھولنے میں کسی دِقت کا سامنا نہ کرنا پڑا ۔ جب وہ قبر میں اترا تو بجائے اس عورت کی میت کے ایک دروازہ پایا جو نیچے کو کھلا ہوا تھا ۔ وہ لا شعوری طور پر دروازے میں داخل ہو گیا ، دیکھا کہ وہاں نہایت خوبصورت باغ ہے ۔ اس میں ایک درخت کے سایہ میں ایک نہایت حسین و جمیل لڑکی بیٹھی ہے اور اس کے ارد گرد بہت سی خادمائیں ہیں ۔ اس لڑکی نے اس تاجر کو پہچان لیا اور اسے ر قم کی تھیلی دیتے ہوئے کہا کہ یہ تھیلی لو اور جتنی جلدی ہو قبر سے باہر نکل جاﺅ۔ میں وہی سرائے والی عورت ہوں ۔ تا جر قبر سے با ہر آ گیا ۔ جب سرائے میں پہنچا تو وہاں سرائے کا نام و نشان نہیں تھا ۔ وہا ں ایک خوبصورت شہر آباد تھا۔ جب لوگوں سے پوچھا تو انہو ں نے بتایا کہ کسی قدیم زمانے میں یہاں ایک سرائے ہوا کرتی تھی، جس کی مالک ایک عورت تھی۔ جب وہ مر گئی تو ایک امیر کبیر تاجر نے اس کی تجہیز و تکفین نہایت شاندار طریقہ سے کی اور وہ تاجر دوسرے دن اپنے گھر کو روانہ ہو گیا۔ اب وہ تاجر بہت پریشان تھا کہ دنیا ہی بدل گئی تھی۔ وہ ایک بزرگ کے پاس گیا او ر ساری داستان بیان کی۔ اس بزرگ نے اسے کہا کہ وہ شاہ حضرت عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ صاحب محدث دہلوی کے پاس دہلی چلا جائے ۔ وہی اس کا حل بتائیں گے، وہ تا جر شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے پاس دہلی پہنچا اور شروع سے لیکر آخر تک پورا قصہ بیان کیا ۔ تو شاہ صاحب نے فرمایا کہ آخرت کا ایک لمحہ اس دنیا کے ہزاروں سال کے برابر ہوتا ہے۔ اب وہ مکہ معظمہ چلا جائے اور بقیہ زندگی وہاں بسر کرے وہ تاجر مکہ معظمہ چلا گیا اور با قی زندگی وہا ں گزار دی ۔
 
  • Like
Reactions: Cinderella
Top