سر بسر پیکر ملال ہوُں مَیں
روح کے بوجھ سے نڈھال ہوُں مَیں
٭
مرنا ترے بغیر مجھے تو نہیں قبول
گو یہ بھی جانتا ہوُں کہ مرنا ضرور ہے
٭
مرنا تری طلب میں مرا رائگاں نہ ہو
ڈرتا ہوُں اُس زمیں پہ یہی آسماں نہ ہو
٭
اُس کی رحمت سے کِسے انکار ہے، لیکن ندیمؔ!
شمع کی تقدیر میں جلنا تھا، جلتی رہ گئی
٭
مَیں نے سمجھا، مری تقدیر نے پلٹا کھایا
جب بگولا کوئی اُٹھا مرے ویرانے میں
روح کے بوجھ سے نڈھال ہوُں مَیں
٭
مرنا ترے بغیر مجھے تو نہیں قبول
گو یہ بھی جانتا ہوُں کہ مرنا ضرور ہے
٭
مرنا تری طلب میں مرا رائگاں نہ ہو
ڈرتا ہوُں اُس زمیں پہ یہی آسماں نہ ہو
٭
اُس کی رحمت سے کِسے انکار ہے، لیکن ندیمؔ!
شمع کی تقدیر میں جلنا تھا، جلتی رہ گئی
٭
مَیں نے سمجھا، مری تقدیر نے پلٹا کھایا
جب بگولا کوئی اُٹھا مرے ویرانے میں