- Ibne Insha -

  • Work-from-home

soul_snatcher

TM Star
Oct 19, 2014
3,231
369
1,183
Islamabad
Aslam O Alaikum



“Ibn-e-Insha” born in 1927 in Jalandar (India). At that time, he completed his basic education from Punjab university Lahore and Karachi university, Karachi. He used to write some articles for daily Imroz and Jang and Weekly Akhbar-e-Jehan. The real name of Ibn-e-Insha was “Sher Mohammad Khan”. He was a great “Safar Nama” writer and a prolific poet of Urdu literature. His books “Chaltay ho to cheen ko Chaliay”, “Awara Gard ki Diary”, “Dunia Gol Hai” and “Ibn-e-Batoota” are some of the most read comic literaries (Safar Namas) of Urdu Literature. Two poetic collections “Chand Nagar” and “Is Basti ke Koochay Mein” are also very popular. He died in 1978 in Pakistan.
 
  • Like
Reactions: S!dd!Qá

soul_snatcher

TM Star
Oct 19, 2014
3,231
369
1,183
Islamabad
Starting With My Favv.... ;)


ہم گُھوم چکے بَستی بَن میں
اِک آس کی پھانس لیے مَن میں
کوئی ساجن ہو، کوئی پیارا ہو
کوئی دیپک ہو، کوئی تارا ہو
جب جیون رات اندھیری ہو
اِک بار کہو تم میری ہو


جب ساون بادل چھائے ہوں
جب پھاگن پُول کِھلائے ہوں
جب چندا رُوپ لُٹا تا ہو
جب سُورج دُھوپ نہا تا ہو
یا شام نے بستی گھیری ہو
اِک بار کہو تم میری ہو

ہاں دل کا دامن پھیلا ہے
کیوں گوری کا دل مَیلا ہے
ہم کب تک پیت کے دھوکے میں
تم کب تک دُور جھروکے میں
کب دید سے دل کو سیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو

کیا جھگڑا سُود خسارے کا
یہ کاج نہیں بنجارے کا
سب سونا رُوپ لے جائے
سب دُنیا، دُنیا لے جائے
تم ایک مجھے بہتیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو
 
  • Like
Reactions: Sid_diQa

soul_snatcher

TM Star
Oct 19, 2014
3,231
369
1,183
Islamabad
مدت ہوئی میں چھوٹا سا اک بچہ تھا
راہ میں مجھ کو اک جوگی نے روکا تھا
تھامے میری ہتھیلی کو
بُوجھے جیسے کسی پہیلی کو
کچھ دیر وہ تکتا رہا اور کہنے لگا
یہ جو تیرے ہاتھ کی ریکھا ہے
میں نے اس میں تیرا جیون دیکھا ہے
تیرا دل اک سندر ناری توڑے گی
اک سپنا بھی تیرے پاس نہ چھوڑے گی
تو پھرے گا در در اس کے لیے
مر جائے گا ندی کنارے اس کے لیے
دکھ کا اتنا لمبا ساتھ نہیں دیکھا
میں نے اب تلک ایسا ہاتھ نہیں دیکھا
دکھ ہی دکھ تیرے حصے میں آیا ہے

انشا! یہ تو کیا لکھوا کر لایا ہے؟
 
  • Like
Reactions: S!dd!Qá

soul_snatcher

TM Star
Oct 19, 2014
3,231
369
1,183
Islamabad

ہو نہ دنیا میں کوئی ہم سا بھی پیاسا لوگو
جی میں آتا ہے کہ پی جائیں یہ دریا لوگو

کتنی اس شہرکے سخیوں کی سنی تھی باتیں
ہم جو آئے توکسی نےبھی نا پوچھا لوگو

اب کوئی آئے تو کہنا مسافر تو گیا
یہ بھی کہنا کہ بھلااب بھی نا جاتا لوگو

چند حرفوں کا معمہ تھا وہ الجھاسلجھا
اس نے تو نام بھی پورا نا بتایا لوگو

راہ تکتے ہوئے پتھرا سی گئی تھی آنکھیں
آہ بھرتےہوئےچھلنی ہوا سینہ لوگو

ہونٹ جلتےتھے جو لیتا تھا کبھی آپ کا نام
اس طرح اور کسی کو نہ ستانا لوگو
 
  • Like
Reactions: Sid_diQa

soul_snatcher

TM Star
Oct 19, 2014
3,231
369
1,183
Islamabad

ہم رات بہت روئے، بہت آہ و فغاں کی
دل درد سے بوجھل ہو تو پھر نیند کہاں کی

اس گھر کی کھلی چھت پہ چمکتے ہوئے تارو!
کہتے ہو کبھی جا کے وہاں بات یہاں کی ؟

اللہ کرے میرؔ کا جنت میں مکاں ہو
مرحوم نے ہر بات ہماری ہی بیاں کی

ہوتا ہے یہی عشق میں انجام سبھی کا
باتیں یہی دیکھی ہیں محبت زدگاں کی

پڑھتے ہیں شب و روز اسی شخص کی غزلیں
غزلیں یہ حکایات ہیں ہم دل زدگاں کی

تم چرخِ چہارم کے ستارے ہوئے لوگو!
تاراج کرو زندگیاں اہلِ جہاں کی

انشاؔ سے ملو، اس سے نہ روکیں گے وہ، لیکن
اُس سے یہ ملاقات نکالی ہے کہاں کی

مشہور ہے ہر بزم میں اس شخص کا سودا
باتیں ہیں بہت شہر میں بدنام، میاں کی

اے دوستو! اے دوستو! اے درد نصیبو
گلیوں میں، چلو سیر کریں، شہرِ بتاں کی

ہم جائیں کسی سَمت، کسی چوک میں ٹھہریں
کہیو نہ کوئی بات کسی سود و زیاں کی

انشاؔ کی غزل سن لو، پہ رنجور نہ ہونا
دیوانا ہے، دیوانے نے اک بات بیاں کی
 
  • Like
Reactions: Sid_diQa

soul_snatcher

TM Star
Oct 19, 2014
3,231
369
1,183
Islamabad
اس بستی کے اک کوچے میں
اک انشاء نام کا دیوانہ
اک نار پہ جان کو ہار گیا
مشہور ہے اس کا افسانہ
اس نار میں ایسا روپ نہ تھا
جس روپ سے دل کی دھوپ دبے
اس شھر مین کیا کیا گوری ہے
مہتاب رخ گلنار لیے
کچھ بات تھی اس کی باتون میں
کچھ بھید تھے اس کے جتون میں
وہی بھید کہ جوت جگاتے ہیں
کسی چاہنے والے کے من میں
اسے اپنا بنانے کی دھن میں
ھوا آپ ھی آپ ے بیگانہ
اس بستی کے اک کوچے میں
اک انشاء نام کا دیوانہ
نہ چنچل کھیل جوانی کے
نہ پیار کی الہڑ گھاتین تھیں
بس راہ مین ان کا ملنا تھا یہ
فون پہ ان کی باتیں تھیں
اس عشق پہ ہم بھی ہنستے تھے
بے حاصل سا بے حاصل تھا
ک روز بیپھرتے ساغر میں
نہ کشتی تھی نہ ساحل تھا
جو بات تھی ان کےدل میں تھی جو بھید تھا یکسر انجانا
اس بستی کے اک کوچے میں
اک روز آگر برکھا رت میں
وہ بھادون تھی یا ساون تھا
دیوار پے بیچ سمندر کے
یہ دیکھنے والون نے دیکھا
مستانہ ہاتھ مین ہاتھ دیئے
یہ اک گگر پہ بیٹھے تے
یوں شام ہوئی پھر رات ھوئی
جب سیلانی گھر لوٹ گئے
کیا رت تھی وہ جی چاھتا ھے
اس رات پہ لکھیں افسانہ
اس بستی کے اک کوچے میں
ہاں عمر کا ساتھ نبھانے کے تھے
عہد بہت پیماں بہت
وہ جن پہ بھروسہ کرنے میں
کچھ سود نھیں نقصان بہت
وہ نار ےہ کہ کر دور ہوئی
مجبوری ساجن مجبوری
یوں وحشت سے رنجور ہوئے
اور رنجوری سی رنجوری
اس روز ہمیں معلوم ہوا
اس شخص کا مشکل سمجھانا
اس بستی کے اک کوچے میں
اک انشاء نام کا دیوانہ
 
  • Like
Reactions: Sid_diQa
Top