عشق میں پیہم زوال دیکھتا ہوں
میں اپنے عشق میں پیہم زوال دیکھتا ہوں
جو تیرے چاہنے والوں کا حال دیکھتاہوں
میں اِس لیے بھی نہیں دیکھتا ہوں آئینہ
جو چہرہ اُس میں ہے اُس پر جلال دیکھتاہوں
بدل گئی ہے سماعت مری بصارت سے
میں خواب سنتاہوں لیکن خیال دیکھتاہوں
کہا ہے تُو نے کہ تیری مثال کوئی نہیں
مگر میں نُور میں تیری مثال دیکھتاہوں
میں چاہتاہوں کہ خود خاک پر اُتر آؤں
جب آسماں سے زمیں کا جمال دیکھتاہوں
میں ہونٹ دیکھتاہوں پھول دیکھنے کے بعد
تو تیرے دستِ ہنر کا کمال دیکھتاہوں
پھر اُس کے بعد کوئی بات کرنہیں پاتا
جب اُس فقیر کی آنکھوں کو لال دیکھتاہوں
بصد خلوص نصیحت کوسنتا رہتاہوں
پھر اپنے ہاتھ سے مَیں اپنا گال دیکھتاہوں
جو درد سہتے ہیں لیکن خموش رہتے ہیں
اب ایسے لوگ بڑے خال خال دیکھتاہوں